Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

14 - 66
ابن آدم  :  خدا وندا تو رب العالمین ہے تجھے میں کیسے پانی پلا سکتا تھا  ؟
 رب العالمین  :  میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا اگر تو اُسے پانی پلاتا
 تو مجھے وہیں اُس کے پاس پاتا۔  ١ 
مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ  : 
(١)  جب سب انسان ایک ماں باپ کی اولاد ایک خدا کا کنبہ اور ایک بدن کے اعضاء ہیں  تو یہ نہیں ہو سکتا کہ کسی انسان کو قابلِ پرستش مانا جائے اُس کے سامنے اس طرح ڈندوت کریں          یا گردن جھکائیں یا اِس طرح کمر ٹیڑھی کریں جیسے خدا کے سامنے کی جاتی ہے ( لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ)  ٢  
 (٢)  نہ یہ ہو سکتا ہے کہ اس(بندے) کے حکم یا طور طریق اور اُس کے طرزو انداز کو مذہب اور دھرم کا جزوبنالیں ۔ دین اور دھرم اللہ کا ہے اُسی کا حکم دین کا حکم بن سکتا ہے یا اُس کا جو دین کے مالک (اللہ تعالیٰ) کی طرف سے دین سکھانے کا ذمہ دار بنایا گیا ہو، کیونکہ اُس کا بتانا خدا کا بتانا ہوگا وہ صرف ایلچی ہوگا اصل حکم خدا کا حکم ہوگا۔ 
(٣)  یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ ایک شخص یا خاندان کو انسانوں کی گردنوں کا مالک مان لیں اُس کا حکم قانون بن جائے اُس کے خلاف نہ داد ہو سکے نہ فریاد، یعنی جب ہر انسان بھائی بھائی اور انسان ہونے میں برابر کا شریک ہے تو کسی انسان یا انسانوں کے کسی خاندان کو دوسرے انسانوں کا مالک    اور بادشاہ نہیں مانا جا سکتا، نہ حکومت کو نہ ملکی قیادت کو کسی ایک خاندان کے ساتھ اس طرح جوڑا جا سکتا ہے کہ باپ کے بعد اُس کا بیٹا راجہ اور اُس کی راج گدی کا مالک بن جائے، یہ چیز انسانی برادری    کے لیے موت کا پیغام ہے۔ اگر ہم کسی کی رعایا ہیں تو اُس کی برابری اور مساوات کا دعوی نہیں کر سکتے اس لیے اسلام اس کو برداشت نہیں کرتا کہ کسی کو شہنشاہ کہا جائے، آنحضرت  ۖ  کا ارشاد ہے کہ   اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ نفرت انگیز بات یہ ہے کہ کسی کو مَلِکُ الْاَمْلَاکْ (شہنشاہ) کہا جائے  ٣
------------------------------
  ١  مسلم شریف بحوالہ مشکوة شریف     ١   سورہ آلِ عمران  :  ٧    ٢  بخاری شریف  ص ٩١٦

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter