ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
آنحضرت ۖ نے بہت شوق سے وہ چادر قبول فرمائی پھر اُسی چادر کو اِزار کی جگہ پہن کر مجمع میں تشریف لائے، اُسی وقت ایک صحابی حضرت عبد الرحمن بن عوف نے درخواست کی کہ حضرت ! یہ چادر مجھے عنایت فرمادیں یہ تو بہت عمدہ ہے، آنحضرت ۖ نے فرمایا بہت اچھا پھر کچھ دیر تشریف رکھنے کے بعد آپ اندر تشریف لے گئے اور دوسرا اِزار بدل کر وہ چادر سوال کرنے والے کو بھجوادی، یہ ماجرا دیکھ کر صحابہ کرام نے ان صحابی پر نکیر کی کہ جب تمہیں معلوم تھا کہ پیغمبر علیہ السلام کسی سائل کو رد نہیں فرماتے تو تم نے یہ چادر مانگ کر اچھا نہیں کیا، اُنہوں نے جواب دیا کہ ''میں نے تو اپنے کفن میں استعمال کرنے کے لیے یہ در خواست پیش کی تھی '' حضرت سہل فرماتے ہیں کہ واقعی ایسا ہی ہوا ، جب آپ کا انتقال ہوا تو آپ کو اِسی چادر میں کفن دیا گیا۔ ١دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : (٢) حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوۂ حنین سے واپسی کے وقت دیہاتی لوگوں نے آنحضرت ۖ سے مانگنا شروع کیا اور آپ کو گھیر لیا تاآنکہ آپ ایک بڑے درخت کے نیچے پہنچ گئے اور آپ کی چادر مبارک بھی اس میں اُلجھ گئی، اُس وقت آنحضرت ۖ نے ان دیہاتیوں سے فرمایا کہ لاؤ میری چادر واپس کرو، اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد (ۖ)کی جان ہے اگر ان کنکریوں کی تعداد کے برابر بھی اُونٹ ہوں گے تو میں انہیں تمہارے درمیان تقسیم کر ڈالوں گا اور تم مجھے جھوٹا، بزدل یا بخیل نہ پاؤگے۔ (مکارم الاخلاق ص٢٤٦) (٣) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ مسجد میں آنحضرت ۖ کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ مسجد کے دروازہ سے ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تشریف لائے، اچانک پیچھے سے ایک دیہاتی نے آپ کی چادر مبارک کے کونے کو پکڑ کر اپنی جانب کھینچنا شروع کیا تا آنکہ آنحضرت ۖ اس دیہاتی کے سینے کے قریب ہوگئے پھر دیہاتی آپ کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا ------------------------------١ بخاری شریف ج ١ ص ١٧٠، ٣٨١ و ج ٢ ص ٨٦٤، ٨٩٢