ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
لَا تُرْجِ فِعْلَ الْخَیْرِ یَوْمًا اِلٰی غَدٍ لَعَلَّ غَدًا یَّأْتِیْ وَاَنْتَ فَقِیْد '' نیک کام کوکل پرمت ٹال، ہوسکتاہے کل توآئے لیکن تومرحوم ہوچکا ہو '' اِنسان ہنستاکھیلتا اپنے گھرسے نکلتاہے،ذہن ودماغ میں دُوردُورتک موت کاتصوربھی نہیں ہوتا لیکن ناگہانی طورپرکسی ایسے حادثہ کاشکارہوجاتاہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی اُسے اپنے آخری سفرکے لیے روانہ ہوناپڑتاہے۔ ذراسوچیے توسہی ! کیاہم نے اِس سفرکی ضروری تیاریاں کررکھی ہیںاوروہاں کی سُرخ رُوئی یا شاد کامی کے بارے میں اپنے اعمال کودیکھتے ہوئے ہمیں اعتمادہے ؟ کہیں ایساتونہیں کہ نئے سال کی خوشیوں میں ڈوب کراوردُنیاکی ر عنائیوں میں گم ہوکرہم موت ہی کوبھول گئے ہوں، خداکرے ایسانہ ہو، لیکن اگرایساہورہاہے توخداراغفلت کے اِس دَبیز پردے کو جلد اَز جلد اپنے دماغ سے اُتاردیجیے اوراپنے دل پرہاتھ رکھ کراَعمال کامحاسبہ کیجیے۔ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ ہم میں سے کتنے نوجوان اورعمررسیدہ لوگ صبح سے شام تک ایسے لایعنی مشاغل میں گرفتار رہتے ہیں جن کا دینی فائدہ تودَرکنارکوئی دُنیوی نفع بھی نہیں ہوتا،کوئی مخرب اَخلاق فلموں کو دیکھنے میں اپنا وقت ضائع کررہاہے،کوئی حیاء سوزناول اورجھوٹے قصّے کہانی کی کتابوں میں مست ہوکراپنی توانیاں صرف کررہاہے، کسی نے ہوٹل پرتبصرے بازی کی مجلس آراستہ کررکھی ہے،کوئی چوراہے پر دوستوں کی ٹولی بنائے کھڑاہے،کوئی ٹی وی سکرین کے سامنے کھیل کے میدان پرنظریں جمائے ہوئے گھنٹو ں گھنٹوں کے لیے بیٹھا ہے،کوئی ریڈیو کان میں لگاکرپل پل کی خبریں لے رہاہے اورکوئی اپنے موبائل فون ہی پر لطف اندوز ہورہا ہے، بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جوموبائل پروقت ضائع نہ کرنے کاپختہ عزم کرلیتے ہیںلیکن جب کھلونا ہاتھ میں آتاہے توسارے عزائم نسیاًمنسیاہوکررہ جاتے ہیں۔ غرض اِس طرح کے نہ جانے کتنے مشاغل ہیںجووقت جیسی متاعِ گراں مایہ کابے دریغ اِستحصال کررہے