ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
معلوم ہوتا ہے کہ ہر مسجد اسی طرح انوار سے بھری ہوئی ہے جس طرح آج کل ہر ریڈیو اور ٹرانسسٹر آواز سے بھرے ہوئے ہیں کہ بٹن دبائیے اور آواز سن لیجئے بالکل اسی طرح مسجد میں اس کے پورے آداب و احترام کے ساتھ آجائیے اور وہاںذکر و تعلیم اسی طرح کیجئے جس طرح ہمارے نبی اکرم ۖ نے بتایا ہے تو ریڈیو کی آواز کی طرح مسجدوں میں آپ کے لیے انوارِ الٰہی و برکات کے دروازے کھل جائیں گے لیکن جس طرح ریڈیو سے ہم بِلا بٹن دبائے آواز نہیں سن سکتے اسی طرح مسجد کے انوار سے بھی بِلا عمل کا بٹن دبائے کوئی فائدہ نہیں اُٹھا سکتا۔مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : دین ِاسلام کی بنیادجن چیزوں پر ہے اُن میں سب سے پہلی اور اہم چیز کلمہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ ہے یعنی خدا کی وحدانیت اُس کی عظمت کا اعتراف اُس پر یقین و ایمان اور اُس کے بھیجے ہوئے رسول حضرت محمد ۖ کی رسالت کا اقرار کرنا اور اُن کے لائے ہوئے پیغام ِ حق کے ہر ہر جزو کو صحیح و صادق ماننا ہے ،توحید و رسالت کا اقرارہی وہ بنیادی پتھر ہے جس پر اسلام کی ساری عمارت تعمیر ہوتی ہے ،کوئی عبادت کوئی عملِ خیر اگر اِس اساس پر نہیں ہے تو وہ اسلامی نہیں ہے ۔ اس بنیاد کے بعد نماز کا نمبر آتا ہے ،تمام عبادتوں میں پہلا نمبر نماز کا ہے، نماز کی تاکید اور اس کے چھوڑنے پر بے شمار وعیدیں حدیث میں آئی ہیں، نماز ہماری زندگی کے انفرادی اور اجتماعی دونوں پہلوؤں سے متعلق ہے جہاں ہر شخص پر انفرادی طور پر نماز فرض ہے وہاں اجتماعی طور پر بھی ہم پر نماز فرض ہے بلکہ فرائض تو ہیں ہی اجتماعی اور بعض قسمیں تو ایسی ہیں جیسے جمعہ وعیدین وغیرہ جو اِنفرادی طریقہ پر ادا ہی نہیں ہو سکتیں، نماز کو اجتماعی طریقہ پر ادا کرنے کے لیے مسجدیں تعمیر کی جاتی ہیں،یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اُس نے نہ صرف ہم کو دین ِ حق دیا بلکہ اس پر عمل کرنے کے لیے ایسے طریقے بھی بتائے جن کو اختیار کر کے ہمارے لیے دین پر عمل کرنا آسان ہوجائے۔ اگر ہم غور سے دیکھیں تو ہم کو صاف نظر آئے گا کہ دین کا ہر ہر جزو حکیمِ مطلق نے اس طرح ایک دوسرے جوڑا ہے کہ اگر کسی جگہ سے کوئی اینٹ بھی نکال دی جائے تو اُس کا اثر پوری عمارت پر پڑنا