Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

34 - 66
معلوم ہوتا ہے کہ ہر مسجد اسی طرح انوار سے بھری ہوئی ہے جس طرح آج کل ہر ریڈیو اور ٹرانسسٹر آواز سے بھرے ہوئے ہیں کہ بٹن دبائیے اور آواز سن لیجئے بالکل اسی طرح مسجد میں اس کے پورے آداب و احترام کے ساتھ آجائیے اور وہاںذکر و تعلیم اسی طرح کیجئے جس طرح ہمارے نبی اکرم  ۖ  نے بتایا ہے تو ریڈیو کی آواز کی طرح مسجدوں میں آپ کے لیے انوارِ الٰہی و برکات کے دروازے کھل جائیں گے لیکن جس طرح ریڈیو سے ہم بِلا بٹن دبائے آواز نہیں سن سکتے اسی طرح مسجد کے انوار سے بھی بِلا عمل کا بٹن دبائے کوئی فائدہ نہیں اُٹھا سکتا۔ 
مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت  : 
دین ِاسلام کی بنیادجن چیزوں پر ہے اُن میں سب سے پہلی اور اہم چیز کلمہ  لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ    مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ ہے یعنی خدا کی وحدانیت اُس کی عظمت کا اعتراف اُس پر یقین و ایمان اور اُس کے بھیجے ہوئے رسول حضرت محمد  ۖ  کی رسالت کا اقرار کرنا اور اُن کے لائے ہوئے پیغام ِ حق کے ہر ہر جزو کو صحیح و صادق ماننا ہے ،توحید و رسالت کا اقرارہی وہ بنیادی پتھر ہے جس پر اسلام کی ساری عمارت تعمیر ہوتی ہے ،کوئی عبادت کوئی عملِ خیر اگر اِس اساس پر نہیں ہے تو وہ اسلامی نہیں ہے ۔ 
اس بنیاد کے بعد نماز کا نمبر آتا ہے ،تمام عبادتوں میں پہلا نمبر نماز کا ہے، نماز کی تاکید اور   اس کے چھوڑنے پر بے شمار وعیدیں حدیث میں آئی ہیں، نماز ہماری زندگی کے انفرادی اور اجتماعی دونوں پہلوؤں سے متعلق ہے جہاں ہر شخص پر انفرادی طور پر نماز فرض ہے وہاں اجتماعی طور پر بھی ہم پر نماز فرض ہے بلکہ فرائض تو ہیں ہی اجتماعی اور بعض قسمیں تو ایسی ہیں جیسے جمعہ وعیدین وغیرہ جو اِنفرادی طریقہ پر ادا ہی نہیں ہو سکتیں، نماز کو اجتماعی طریقہ پر ادا کرنے کے لیے مسجدیں تعمیر کی جاتی ہیں،یہ   اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اُس نے نہ صرف ہم کو دین ِ حق دیا بلکہ اس پر عمل کرنے کے لیے ایسے طریقے بھی بتائے جن کو اختیار کر کے ہمارے لیے دین پر عمل کرنا آسان ہوجائے۔ 
اگر ہم غور سے دیکھیں تو ہم کو صاف نظر آئے گا کہ دین کا ہر ہر جزو حکیمِ مطلق نے اس طرح ایک دوسرے جوڑا ہے کہ اگر کسی جگہ سے کوئی اینٹ بھی نکال دی جائے تو اُس کا اثر پوری عمارت پر پڑنا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter