Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

26 - 66
٭  دوسری وجہ  :  یہ ہے کہ دوائیں دو قسم کی ہوتیں ہیں بعض وہ کہ جن کے اثرو تاثیر میں  مناسبت ہے مثلاً شہد چونکہ گرم ہے اس لیے گرم مزاج والوں کو نقصان دیتا ہے اور سرد مزاج والوں کو  نفع پہنچاتا ہے ایسی دوائیں تو بہت کم ہیں کیونکہ اکثر دوائیں دوسری قسم میں داخل ہیں یعنی وہ دوائیں کہ جن کی تاثیر کسی مناسبت سے نہیں ہوتی اس کا نام'' خاصیت'' ہے اور ظاہر ہے کہ ہر شے کی خاصیت یا تو الہام سے معلوم ہوتی ہے یاوحی سے یا تجربہ سے مثلاً سقمونیا دست آور ہے اور رگوں سے صفرا کو کھینچ    لیتا ہے یا مقناطیس کی یہ خاصیت ہے کہ لوہے کو اپنی جانب کھینچتاہے یہ دونوں تاثیریں تجربہ ہی سے  معلوم ہوتی ہیں،اسی طرح اعمال و افعال کی تاثیریں بھی دو ہی طرح کی ہیں یعنی اعمال میں اور ان کی تاثیروں میں تو مناسبت کھلی ہوئی موجود ہے مثلاً نفس کی خواہشوں کا پورا کرنا اور دنیوی لذتوں کے پیچھے پڑ جانا مضر ہے کیونکہ جب مرتے وقت دنیا سے روانگی ہو گی اور ظاہر ہے کہ یہ ایک نہ ایک دن ضرور   ہونا ہے تو اُس وقت ضرور ان لذتوں کو چھوڑتے ہوئے حسرت ہوگی اور جب کچھ بن نہ پڑے گا تو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتا ہوارخصت ہوگا پس لذتوں میں پڑنے اور ان کے نقصان و ضرر میں مناسبت کھلی ہوئی ہے مثلاً ذکر الٰہی مفید ہے کیونکہ ذکر کے سبب اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوگی اور معرفت کی بدولت محبت پیدا ہو گی اور محبت خداوندی کا نتیجہ یہ ہو گا کہ آخرت کی پائیدار لذتوں کا شوق پیدا ہو گا لہٰذا دنیا سے جاتے وقت کچھ بھی حسرت نہ ہوگی بلکہ اپنے محبوب سے ملنے کے شوق میں ہنسی خوشی روانہ ہوگا پس ذکر اللہ اور اس کے ثمرہ واثر میں بھی مناسبت ظاہر ہے۔
البتہ دوسری قسم کے اعمال اور ان کی تاثیر میں کچھ مناسبت معلوم نہیں ہوتی اور یہ وہی خاصیت ہے جو وحی اور نور ِنبوت کے علاوہ کسی طرح بھی معلوم نہیں ہوسکتی اور اکثر اعمالِ شریعت چونکہ اس قسم میں داخل ہیں لہٰذا جب تم دیکھو کہ رسول اللہ  ۖ نے دو مباح کاموں میں سے باوجود دونوں پر قدرت ہونے کے ایک کو ترجیح دی ہے مثلاً استنجا دائیں ہاتھ سے بھی کر سکتے تھے مگر پھر بائیں ہاتھ کو اس کام میں لگایا اور سیدھے ہاتھ کو علیحدہ رکھا تو یہ علامت ہے کہ آپ نے اس کی خاصیت معلوم فرماکر ہی ایسا کیا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter