ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
(٤ ) دعوت اِلی الخیر : یہ بھی دین کا نہایت اہم شعبہ ہے، لوگوں کو خیر کی طرف دعوت دینا اور دُنیا میں اچھی باتوں کو فروغ دے کر برائیوں کو مٹانا اُمت ِ محمدیہ کی اِمتیازی صفت ہے اور اُمت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے اور بالخصوص جب بگاڑ حد سے تجاوز کرجائے اور عبادات سے لے کر معاشرت تک ہر شعبہ دین سے بے بہرہ ہونے لگے تو اُمت کو تباہی سے بچانے کے لیے انفرادی اور اجتماعی ہر طرح کی کوششوں کا تسلسل زیادہ ضروری اور لازم ہوجاتا ہے۔ الحمد للہ ہر زمانہ میں دین کا یہ شعبہ زندہ اور متحرک رہا ہے، علماء نے وعظ و نصیحت کے ذریعہ اور صوفیاء نے بیعت و اِرشاد کے ذریعہ برابر دین کی آبیاری کی اور لاکھوں لاکھ لوگ اُن کی محنتوں کی بدولت راہ ِ حق پر گامزن ہوگئے اور اَخیر زمانہ میں ''دعوت اِلی الخیر'' کا یہ مہتم بالشان کام حضرت مولانا شاہ محمد الیاس صاحب کاندھلوی رحمة اللہ علیہ کے بے پایاں خلوص کے ساتھ ''تبلیغی جماعت'' کے نام سے سامنے آیا جو دیکھتے ہی دیکھتے دہلی اور میوات سے نکل کر عالم کے چپہ چپہ پر پھیل گئی اور جگہ جگہ دین کے عنوان پر حرکت میں برکت کے مناظر سامنے آنے لگے۔ اس تحریک کی عمومیت نے رنگ و نسل اور علاقہ و زبان اور امیر و غریب کا فرق مٹادیا اور اُمت کا ہر طبقہ'' دعوت اِلی الخیر'' سیکھنے اور سکھانے کے لیے ایک ہی نظام سے مربوط ہوگیا، اس تحریک کا بنیادی مقصد ہی یہ ہے کہ دین زندگی کے ہر گوشہ میں سما جائے، عبادات بھی شریعت کے مطابق ہوں اور معاشرت اور معاملات بھی اسلامی رنگ میں رنگین ہوجائیں اور غیر اسلامی عقائد و اعمال سے مسلم معاشرہ پاک ہوجائے،اس جماعت ِتبلیغ کی نماز اور روزہ پر محنت صرف اس لیے نہیں ہے کہ دین کو بس عبادات کے دائرہ میں محدود کردیا جائے بلکہ دین پوری زندگی میں آنا چاہیے اور اس کے لیے جہاں اچھائیوں کو پھیلانے کی ضرورت ہوگی وہیں برائیوں پر حکمت عملی سے نکیر کرنے کی بھی ضرورت ہوگی اس لیے کہ جس طرح کھیتی اُس وقت تک برگ و بار نہیں لاسکتی جب تک کہ اُس کے جھاڑ جھنکار کی صفائی