ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
اوّل : عبادات مثلاً نماز ،روزہ، زکوة، حج وغیرہ۔ دوم : عادات مثلاً کھانا ،پینا، سونا اُٹھنا بیٹھنا وغیرہ۔ کامل اتباعِ رسول اللہ ۖ یہ ہے کہ عبادات اور عادات دونوں میں ہو،مسلمانوں پر لازم ہے کہ دونوں قسم کے افعال میں آپ کی اقتدا کریں کیونکہ اللہ ١تعالیٰ نے جس آیت میں آنحضرت ۖ کے اتباع کا حکم فرمایا ہے وہاں کوئی قید نہیں لگائی بلکہ یوں ارشاد فرمایا ہے کہ پیغمبر جو کچھ بھی تم کو دیں اُس کو لے لو اور جس چیز سے منع کریں اُس سے باز آجائو۔ شیخ محمد بن اسلم نے تمام عمر صرف اس خیال سے تربوز نہیں کھایا کہ جنابِ رسول اللہ ۖ کے تربوز کھانے کا انداز ان کو معلوم نہیں ہواتھا، ایک بزرگ نے ایک مرتبہ موزہ سہواً اوّل بائیں پائوں میں پہن لیا تو اس کے کفارے میں جب تک ایک گون گیہوں خیرات نہ کر لیے اُس وقت تک چین سے نہ بیٹھے، معلوم ہوا کہ کامل اتباع اور پوری سعادت مندی یہی ہے کہ عادتوں میں بھی جناب رسول اللہ ۖ کا اقتدا کیا جائے کیونکہ اس میں بے شمار فائدے ہیں اور ذرا سے تساہل میں ایسی نعمت ِعظمی کا کھوبیٹھنا بے وقوفی ہے، اب ہم اس کا سبب اور یہ بات بیان کرتے ہیں کہ اتباع کامل میں فائدے ہیں ، سنو ! اس کی تین وجوہات ہیں۔ ٭ پہلی وجہ : تمہیں معلوم ہے کہ قلب کو اعضاسے خاص تعلق ہے اور اعضائے بدن کے تمام افعال کا اثر دل کے اندر پہنچتا ہے لہٰذا جب تک اعضا کی حرکات و سکنات حدِاعتدال (درمیانی) پر نہ ہوں گی اس وقت تک قلب کو صلاحیت اور نور کبھی حاصل نہ ہوگا کیونکہ انسان کا قلب آئینہ کی طرح ہے اور آئینہ آفتاب کی روشنی سے اُس وقت روشن ہوسکتا ہے جبکہ اِ س میں تین باتیں موجود ہوں : (١) یہ کہ صیقل(چمکانا،پالش کرنا، صاف کرنا) کیا جائے۔ (٢) یہ کہ اس کا جرم (جسم)صاف اور شفاف ہو۔ (٣) یہ کہ اِس میں کجی (ٹیڑھا پن)بالکل نہ ہو۔ اسی طرح جب قلب کے اندر تینوں اوصاف موجود ہوں گے کہ خواہشات نفسانی کے ترک کردینے سے اس کی صیقل ہوجائے گی اور ذکر الٰہی سے اس میں صفائی پیدا ہو گی اور افعال اعضا کو