ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
اس کا مقدمہ یعنی شروعات بھی جرم ہے، یعنی کسی حسین پر نظر کرنا بھی جرم ہے، اس سے بات چیت کرنا بھی جرم ہے، اس کو مٹھائی کھلانا بھی جرم ہے، اس کے پاس بیٹھنا بھی جرم ہے، یہ سب کام کرنے والے مجرمین میں شامل ہوجاتے ہیں، کیوں کہ مقدمۂ حرام حرام ہوتا ہے۔ اور یہ جرم کیوں ہے؟ اس کو ایک مثال سے سمجھیے اور اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر دل سے پوچھیے کہ کوئی شخص آپ کا بہت ہی گہرا دوست ہو اور آپ اس کی عزت بھی کرتے ہوں لیکن ایک دن آپ کے بیٹے کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہا ہو اور آپ نے اس کو دیکھ لیا تو بتائیے! آپ اس کو اپنادوست بنائیں گے؟ آپ کہیں گے کہ خبیث! تیری آنکھیں نکال دوں گا، تو میرے بیٹے کو بُری نظر سے دیکھ رہا ہے۔ تو باپ کو اپنے بیٹے سے جتنی محبت ہے اس سے زیادہ محبت اللہ کو اپنی مخلوق سے ہے۔ جب ایک حصہ محبت میں یہ حال ہے کہ باپ نہیں چاہتا کہ کوئی میری بیٹی کو یا میرے بیٹے کو بُری نظر سے دیکھے تو ربا جس کے پاس ۹۹فیصد محبت ہے، جب اس کی محبت کا ظہور ہوگا تو اس کے بندوں کو بُری نظر سے دیکھنے والوں سے وہ کیسا انتقام لے گا اور ان کا کیا حال ہوگا، بلکہ اللہ کی محبت تو سو سے بھی زیادہ ہے یہ تو ایک مثال ہے۔ بات کو سمجھانے کے لیے کہہ دیتے ہیں۔ مخلوقِ خدا سے خیر خواہی کے معنیٰ تو اللہ کے بندوں کو، اللہ کی مخلوق کو بُری نظر سے دیکھنا جبکہ مخلوق اللہ کی عیال ہے، کتنا بڑا جرم ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللہِ فَاَحَبُّ الْخَلْقِ اِلَی اللہِ مَنْ اَحْسَنَ اِلٰی عِیَالِہٖ 15؎تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، پس مخلوق میں اللہ تعالی کا سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ وہ ہے جو اس کے کنبے سے بھلائی کے ساتھ پیش آتا ہے۔ لہٰذا کافر لڑکے کو بھی بُری نظر سے دیکھنا جائز نہیں ہے، یہ بین الاقوامی جرم ہے۔ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ تو کافر ہے، عیسائی ہے، بھنگی ہے، کیوں کہ اللہ پاک نے کافر کو بھی بُری نظر سے دیکھنے سے منع فرمایا ہے کہ یہ کافر تو ہے مگر اللہ کا بندہ بھی _____________________________________________ 15؎مشکٰوۃ المصابیح: 425، باب الشفقۃ والرحمۃ،المکتبۃ القدیمیۃ