ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
زیارت کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھتا ہوں۔ بعض نادان اللہ والوں کی شانِ استغنا کو نہ سمجھنے کی وجہ سے کہہ دیتے ہیں کہ دیکھو پیر صاحب اپنے آپ کو کتنا بڑا سمجھتے ہیں۔ اگرچہ وہ کبھی زبان سے کچھ ایسا کہہ بھی دیں جس سے ان کی بڑائی ظاہر ہوتی ہو مگر ان کا دل فانی ہوتا ہے۔ غلبۂ محبت میں سالکین کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کی دعوت الیٰ اللہ جب اللہ والوں پر اللہ کی محبت کا حال غالب ہوتا ہے تو بعض اوقات اللہ تعالیٰ لوگوں کی ہدایت کے لیے ان کی زبان سے ایسی بات کہلا دیتے ہیں جس سے لوگ ان کے مقام کو سمجھ جائیں اور ان کا فیض عام ہوجائے، جیسے جب مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ پر اللہ کی محبت کا غلبہ ہوا تو جوش میں فرماتے ہیں ؎ ہیں بیائید اے پلیداں سوئے من اے ناپاکو! اس فقیر کے پاس جلدی آؤ، میری طرف بھاگ کر آؤ، دنیا کی ناپاک خواہشوں اور گندے گندے گناہوں میں ملوث لوگو! جلدی سے جلال الدین کے پاس آکر کے بیٹھو، وجہ کیا ہے؟ فرماتے ہیں ؎ کہ گرفت از خوئے یزداں خوئے من جلال الدین مُتَخَلَّقٌ بِاَخْلَاقِ اللہِ ہوگیا ہے، جو جلال الدین سے ملے گا وہ اللہ تعالیٰ سے ملے گا۔ اور فرماتے ہیں ؎ بازِ سلطانم گشم نیکو پیم فارغ از مردارم و کرگس نیم میں سلطان کا بازِ شاہی ہوں اور اب میں مردار کھانے سے فارغ ہوگیا ہوں۔ اب میں ٹیڈیوں کو، لڑکوں اور لڑکیوں کو بُری نظر سے نہیں دیکھتا ہوں، یہ سب مرنے والی لاشیں ہیں، یہ گلنے سڑنے والی لاشیں ہیں، میں اب کرگس یعنی گدھ نہیں ہوں جو ان مردہ لاشوں کو کھائے۔ جب کوئی بھینس مرجاتی ہے تو بہت سارے گدھ اس کی سڑی ہوئی بدبودار لاش کے چاروں طرف بیٹھ جاتے ہیں ، وہ لاش ان کو قورمہ اور مرغ مسلم نظر آتی ہے۔ تو مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ شمس الدین تبریزی رحمۃاللہ علیہ کی صحبت سے اب جلال الدین دنیا کی محبت