ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
پردہ کرایا۔ سمجھ لو کہ یہ سب بہانے ہیں اور بہت بڑازہرہے۔ لہٰذا حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس گناہ میں آسانی ہوتی ہے اس گناہ سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لہٰذا عورتوں سے زنا کرنا یہ گناہ مولویوں کے لیے مشکل ہے، کیوں کہ انہیں سب دیکھ لیتے ہیں کہ ارے امام صاحب! آپ فلاں عورت سے بات کر رہے تھے مگر لڑکوں سے بات کرتے ہوئے کوئی بُرا گمان بھی نہیں کر سکتا۔ لہٰذا اس گناہ سے بچنے کے لیے طالبین کو، سالکین کو اور مدرّسین کو زیادہ احتیاط کرنا چاہیے، کیوں کہ اس ماحول میں ان کے لیے زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جبکہ کالج میں مسٹروں کوکوئی کچھ نہیں کہتا، کیوں کہ وہاں گناہ اور اللہ کی نافرمانی سے بچنے کی کوئی اہمیت نہیں۔ بعض کالج کے لڑکے کسی اللہ والے کی صحبت میں بیٹھنے لگے یا تبلیغی جماعت میں گئے، دیندار ہوگئے پھر مدرسے میں آئے تو انہوں نے شکایت کی کہ ہمارے کالج میں تو یہ مرض نہیں تھا اور آپ کے مدارس میں ہے۔ میں نے کہا کہ بھائی مدرسے کی توہین نہ کرو، میں اس کا راز بتاتا ہوں کہ جب تم کالج میں تھے تو مخلوط تعلیم میں تھے، لڑکیاں تمہارے ساتھ تھیں، تمہیں ایک مسالہ ملا ہوا تھا، اس لیے تمہارا کوئی مجاہدہ ہی نہیں تھا، تم لڑکیوں کی بغل میں ہاتھ ڈالے ہوئے ان کے ساتھ ساتھ پھر رہے تھے، جانوروں کی طرح تمہاری زندگی تھی، جبکہ مدارس میں لڑکیوں کا گزر بھی نہیں ہے، وہاں تو تقویٰ سکھایا جاتا ہے بس جہاں تقویٰ سکھایا جاتا ہے شیطان وہیں زیادہ محنت کرتا ہے، اور انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتاہے۔ تم تو کالج میں خود شیطان بنے ہوئے تھے، شیطان اپنی ہی برادری پر محنت نہیں کرتا، کہتا ہے کہ ارے، یہ تو میرے ہی بھائی ہیں۔ ایک لطیفہ اس پر ایک لطیفہ یاد آیا کہ ایک لیڈر اپنی تقریر کے بعد کہہ رہا تھا کہ آج ہماری تقریر سے نالائقوں نے کوئی اثر نہیں لیا، انہیں فائدہ نہیں پہنچا، نہ کوئی نعرہ لگایا، نہ واہ، واہ ہوئی، جتنے سننے والے تھے سب گدھے تھے، اس لیے انہیں کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔ ایک شخص نے کہا کہ اچھا ہم گدھے ہیں! جب ہی تو آپ تقریر میں کہہ رہے تھے کہ میرے بھائیو! میرے بھائیو! شیطان دینداروں پر زیادہ محنت کر تا ہے تو شیطان نیک بندوں اور جو فرشتہ بننا چاہتے ہیں ان پر زیادہ محنت کرتا ہے، تا کہ وہ