ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔ اگر کسی کا بیٹا نافرمان ہے، باپ کی بات نہیں مانتا تو باپ اپنے نافرمان بیٹے کے لیے نہیں چاہے گا کہ کوئی اس کے ساتھ بدفعلی کرے، تو اللہ بھی اپنے نافرمان بندوں کے بارے میں بے اصولیوں کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی انہیں بُری نظر سے دیکھے اور ان کے ساتھ غلط کام کرے۔ آپ لندن جائیں اور کسی کافر انگریز کا لڑکا سامنے ہو تو اس کو بھی آپ بُری نظر سے نہیں دیکھ سکتے۔ ایک صاحب نے کہا کہ حضرت! لڑکیاں کراچی میں سڑکوں اور بازاروں میں بے پردہ گھومتی ہیں، ناچتی پھرتی ہیں اور اپنے آپ کو دکھاتی پھرتی ہیں تو جب وہ خود ہی دکھاتی ہیں تو دیکھ لینے میں ہمارا کیا قصور ہے؟ میں نے کہا کہ بھئی! اس کو ایک مثال سے سمجھاتا ہوں کہ اگر آپ کے دوست کی دس بیٹیاں ہیں، نو بیٹیاں تو ولی اللہ ہیں، پردے میں ہیں، ان کو کوئی نہیں دیکھ سکتا اور ایک بیٹی فلم ایکٹریس ہوگئی، ناچنے لگی اور ایک دن آپ اس کا ناچ دیکھ رہے تھے کہ آپ کے دوست نے جس کی یہ بیٹی ہے آپ کو دیکھ لیا تو آپ کا دوست آپ کو یہی کہے گا کہ آپ نے میری بیٹی کو نامناسب حالت میں کیوں دیکھا؟ آپ کو تو چاہیے تھا کہ سجدہ میں گر جاتے اور اللہ سے روتے کہ یا اللہ! یہ میرے دوست کی بیٹی ہے، نافرمان ہے، ناچتی ہے، اس کو آپ فرماں بردار اور تقویٰ والی بنادیجیے، تب میں سمجھتا کہ آپ میرے دوست ہیں لیکن آپ نے اپنی دوستی کا یہ حق ادا کیا؟ آپ اس سے ناراض ہوجائیں گے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کو بھی ان کے بندوں پر غلط نظر ڈالنے والوں اور ان کے ساتھ غلط کام کرنے والوں پر سخت غصہ آتا ہے اور اس پر اللہ کی ناراضگی کا عذاب مسلط ہوجاتا ہے۔ اور قومِ لوط کو جو مسرِفِین فرمایا تو یہ لوگ مسرفین اس لیے تھے کہ انہوں نے اپنی منی اور خون کو پاخانے کے مقام پر ضایع کیا۔ جس منی سے انسان پیدا ہونے تھے، جس منی سے اولیاء پیدا ہونے تھے اس کو پاخانے کے مقام پر ضایع کیا۔ کیا یہ معمولی اسراف ہے؟ یہ بہت بڑا اسراف ہے اور بہت بڑا گناہ ہے۔ تو میں اللہ کی ولایت اور دوستی کے اصول بتا رہا ہوں، گزارش کررہا ہوں کہ اللہ کے دوست بننا چاہتے ہوتو اللہ پاک کی ساری مخلوق کے ساتھ اپنے قلب میں خیر خواہی کا ارادہ رکھو، کسی کے لیے نہ دل میں بُرائی آئے، نہ آنکھوں میں۔ اگر دل میں وسوسہ آجائے تو استغفار کر لو کہ یا اللہ! وسوسوں پر میرا اختیار نہیں، پھر بھی میں ان وسوسوں سے توبہ کرتا ہوں اور معافی