ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
سالکین کا راستہ مارنے والی دو چیزیں حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سالکوں کو دو ہی چیزیں مارتی ہیں، ان کا نفس بھی مٹ جاتا ہے، کبر بھی نکل جاتا ہے مگر شیطان سالک کو اَمرد کے عشق میں اور عورت کے عشق میں مبتلا کرا کے سارا سلوک ختم کرا دیتا ہے، کیوں کہ وہ ان چیزوں کو جانتا ہے کہ عورت کے آگے بھی شیطان ہے، پیچھے بھی شیطان ہے، لہٰذا سالکوں کو ان چیزوں میں پھنسا دیتا ہے، پھر سالک کی روح اڑ نہیں سکتی۔ جیسے کوئی چڑیا اڑنا چاہے اور کوئی اس کے پروں میں گوند لگا دے تو کیا وہ اڑ سکے گی؟ پس شیطان جب کسی کو دیکھتا ہے کہ وہ اللہ والا بننا چاہتا ہے، ذکر کر رہا ہے، اللہ سے رورہاہے تو اسے عورتوں اور لڑکوں کے عشق کا گوند لگا دیتا ہے، پھر اس کی روحانیت کے پر مفلوج ہوجاتے ہیں، اب روح کیسے اڑے گی؟ اللہ تک کیسے پہنچے گی؟ اسی لیے یہ سب چیزیں شریعت میں حرام ہیں۔حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے، دنیا میں بھی عاشقِ مجاز کو چین نہیں ملتا، اور فرمایا کہ جو جہنم کا مزاج ہے وہی عشقِ مجازی کا مزاج ہے، یعنی جہنم میں نہ موت آئے گی نہ زندگی ملے گی، یہیدنیا کے عاشقوں کا حال ہے۔ بتوں کے عشق والوں، لڑکوں کے عشق والوں، عورتوں کے عشق والوں کا یہی حال ہوتا ہے: لَا یَمُوۡتُ فِیۡہَا وَ لَا یَحۡیٰی 10؎نہ موت ملتی ہے نہ زندگی۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی بد نگاہی کر کے آتا ہے، کسی نامحرم عورت کو دیکھ کر آتا ہے پھر تلاوت کرتا ہے تو اس کو تلاوت میں مزہ نہیں آتا، وہ اللہ اللہ کرے گا لیکن مزہ نہیں آئے گا جب تک کہ وہ خوب تو بہ نہ کرلے۔ اس قسم کی حرکتوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اپنی عبادت کی مٹھاس چھین لیتے ہیں۔ اور بندہ جب دوسرے گناہ کرتا ہے، جیسے غیبت کر لی، جھوٹ بول دیا، نماز قضا کردی تو دل کا رخ تھوڑا سا اللہ کی طرف سے پھرتا ہے۔ جیسے دل اللہ کی طرف ۹۰ ڈگری لگا ہوا ہے، پھر جھوٹ بولا، غیبت کی، نماز قضا کردی، روزہ قضا کردیا تو دل تھوڑا سا مثلًا ۴۵ ڈگری اللہ _____________________________________________ 10؎الاعلیٰ:13