ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
اساتذہ کو اور مہتمم حضرات کوبھی نوجوان بچوں سے اس وقت تک ہاتھ پاؤں نہیں دبوانے چاہئیں جب تک ان کے پوری ایک مشت داڑھی نہ آجائے یعنی اتنی زیادہ عمر ہوجائے کہ جس کی وجہ سے پوری ایک مشت داڑھی نکل آئے۔ یہ جو بات میں کہہ رہا ہوں اس کا جگہ جگہ اعلان کر رہا ہوں کہ یہ مسئلہ ایسا ہے کہ اگر ہم نے ایسے لڑکوں سے ہاتھ پاؤں دبوانا شروع کر دیے تو جتنے ہمارے مرید ہیں وہ اس کو حجت بنا لیں گے کہ شیخ نے دبوایا ہے، لہٰذا شاید یہ کوئی اچھا کام ہے۔ پھر جب وہ استاد بنیں گے تو اَمردوں سے ٹانگیں دبوائیں گے اور یہ اتنا بڑا فتنہ ہو گا جو دائرۂ تحریر میں نہیں آسکتا۔ اب رہ گیا ان بے ریش اور ہلکی ہلکی داڑھی والے طلبہ و مریدین کا یہ سوال کہ اگر ہم اپنے بزرگوں کی خدمت نہیں کریں گے تو ہمیں فیض کیسے ملے گا؟ تو فیض حاصل کرنے کا نسخہ سن لو کہ ان سے کوئی بھی جسمانی خدمت نہ لی جائے، ہاں کپڑے دھلوالیں، چائے بنوا لیں، جھاڑو لگوا لیں لیکن جسم کو نہ چھونے دیں۔ جب تک کہ پوری ایک مٹھی داڑھی نہ ہوجائے اور ان میں ذرّہ بھر بھی کشش نہ رہے، اس وقت تک جسمانی خدمت نہ لیں۔ یہ فیصلہ داڑھی پر بھی موقوف نہیں ہے بلکہ اپنے قلب سے فیصلہ کرو کہ کسی لڑکے کی طرف ایک اعشاریہ بھی میلان تو نہیں ہے؟ اور اگر ذرّہ برابر بھی میلان ہو تو پوری داڑھی والے سے بھی سخت احتیاط رکھو۔ اس سے ان شاء اللہ سلوک آسان ہو جائے گا۔ حیض الرجال اور وہ فیض جو خطرۂ حیض رکھتا ہو اس فیض سے توبہ کر لیجیے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ فَاتَّقُوْا اِنَّ الْھَوٰی حَیْضُ الرِّجَالِ اے دنیا والو! ڈرو، مردوں کو بھی حیض آتا ہے، اور ان کا حیض وہ خواہشاتِ نفسانیہ ہیں جن میں وہ مبتلا ہو گئے۔ جیسے حیض والی عورت نماز نہیں پڑھ سکتی، اللہ کے در بار میں حاضر ہونے کے قابل نہیں رہتی، ایسے ہی جو نفس کے غلام خواہشاتِ نفسانیہ کی اتباع میں لگ جاتے ہیں وہ بھی اللہ تعالیٰ کے قرب سے محروم کر دیے جاتے ہیں، اور وہ بھی اللہ کی عبادت کے قابل نہیں رہتے۔