ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
مدتے در مثنوی تاخیر شد مہلتے بائیست تا خوں شیر شد فرماتے ہیں کہ کچھ دن کے لیے میں نے مثنوی بند کردی ہے، کیوں کہ کچھ مہلت ملنی چاہیے، تاکہ خون دودھ بن جائے۔ پھر چند دنوں کے بعد جب سوتے سے پانی دوبارہ ابلنے لگا، خوب انوار جمع ہوگئے اور دل سے چھلکنے لگے تو پھر حسام الدین رحمۃاللہ علیہ کو بلایا ؎ اے حسام الدیں ضیاء الدیں بسے میل می جوشد بقسمِ سادِسے حسام الدین ، ضیاء الدین، دونوں نام مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ لیتے تھے، کبھی حسام الدین کہتے تھے، کبھی ضیاء الدین کہتے تھے، اے حسام الدین ! دیکھو، اب چھٹے دفتر کی طرف میلان ہورہا ہے اور دوبارہ لکھنے کا جوش پیدا ہو رہا ہے، اب مضامین دوبارہ سے چھلک رہے ہیں، لہٰذا جلدی سے نوٹ کرنا شروع کردو، اب مثنوی کا چھٹادفتر شروع ہو رہا ہے۔ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ کا اپنے مرید حسام الدین رحمۃاللہ علیہ سے والہانہ تعلق شیخ اپنے مرید کو کہہ رہا ہے کہ ؎ اے حسام الدیں ضیائے ذوالجلال میل می جوشد مرا سوئے مقال اے حسام الدین! تم اللہ کی روشنی ہو، پیر مرید کو کہہ رہاہے۔ اللہ نے ان کو مرید بھی کیسے دیے، کبھی شاگرد ایسا مل جاتا ہے جس پر استاد ناز کرتا ہے۔ سبحان اللہ! اے حسام الدین! تم اللہ کی روشنی ہو، اب مجھے دوبارہ بولنے کا میلان ہورہا ہے، اب میں دوبارہ گفتگو کررہا ہوں، مثنوی کو لکھوانے والا ہوں، اب کاغذ قلم لے کر ہوشیار ہو جاؤ، دفتر ششم، چھٹا دفتر شروع ہونے والا ہے۔ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ کو حضرت حسام الدین رحمۃاللہ علیہ سے بہت عشق ہوگیا تھا۔ اصل میں جب روح طالب ہوتی ہے، کوئی کسی پر اللہ کے لیے فدا ہوتا ہے تو محبت دونوں طرف سے ہوجاتی ہے، محبت یک طرفہ نہیں ہوتی، دیکھیے! محبت کا مادّہ حب ہے، حب ادا کرتے وقت دونوں ہونٹ ملتے ہیں یا نہیں؟ اگر ایک ہونٹ ملنا چاہے اور ایک ہونٹ اوپر چلا جائے تو