ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
لہٰذا سب مدارس والوں کے لیے طلبہ کے اخلاق کی حفاظت اور نگرانی بہت ضروری ہے کیوں کہ جو طلبہ ان بُرائیوں میں، جو میں نے ذکر کیں، مبتلا ہوجاتے ہیں ان سے علمِ دین کی پڑھائی بھی چھوٹ جاتی ہے اور اگر مولوی بن بھی جائیں تو بھی ان کو کچھ یاد نہیں رہتا ، علمی حیثیت سے بالکل کمزور ہوتے ہیں اور شادی کے لیے ماں باپ پریشان ہوتے ہیں کہ یہ شادی کیوں نہیں کرتا؟ یعنی دین و دنیا دونوں ہی تباہ ہوجاتے ہیں۔ اس لیے مہتمم حضرات سے کہتا ہوں کہ بچوں کی خوب نگرانی کرو، اگر انہیں جید عالم بنانا چاہتے ہو تو انہیں متقی رکھو۔ اس گناہ سے دماغ کو اتنا نقصان پہنچتا ہے کہ اچھا عالم نہیں بن سکتا، کیوں کہ بڑی بڑی کتابوں کو پڑھنے کے لیے دماغ کو طاقت چاہیے اور فسق و فجور سے قوتِ حافظہ کو نقصان پہنچتا ہے، جبکہ تقویٰ سے علم میں برکت آتی ہے اور حافظہ بھی قوی رہتا ہے۔ اللہ والا عالم بننے کے لیے حکیم الامت کے دو نسخے اسی لیے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اگر کوئی شخص بڑا اور متقی عالم بننا چاہے تووہ دو عمل کرلے: نمبر ایک: استاد کا ادب کرے، کیوں کہ بے ادبی سے علم کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔ نمبر دو: تقویٰ اور پرہیزگاری سے رہے، کیوں کہ گناہ گاروں کو اللہ پاک علم کا نور نہیں دیتا۔ علمی استعداد کے لیے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کے تین نسخے اور ایک بار فرمایا کہ جو طالبِ علم یہ تین کام کرلے میں اس کی استعداد کا ذمہ لیتا ہوں: نمبر ایک: استاد سے سبق پڑھنے سے پہلے اس سبق کا مطالعہ کر لے۔ نمبر دو: پھر استاد کی تقریر غور سے سنے۔ نمبر تین: پھر استاد سے سبق پڑھنے کے بعد ایک بار تکرار کرلے۔ مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ سبق پڑھنے سے پہلے اس کے مطالعے کا کیا مطلب ہے؟ تَمْیِیْزُ الْمَعْلُوْمِ مِنَ الْمَجْہُوْلِ مطالعے سے یہ پتا چل جاتا ہے کہ کیا کیا باتیں ہم