ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
نے سمجھ لیں اور کیا کیا نہیں سمجھیں، مثلاً آٹھ آنہ سمجھے اور آٹھ آنہ نہیں سمجھے، اب جو کچھ نہیں سمجھا استاد کے سامنے اس کو غور سے سننے سے سمجھ لے گا، اور جو مطالعہ نہیں کرتا اس کے لیے سب بے کار ہے۔ اس کے علم میں برکت نہیں ہوتی۔ بڑے لڑکے اور چھوٹے لڑکے ایک ساتھ تکرار نہ کریں اور یہ جو عمل ہے کہ تکرار کرے تو یاد رکھو کہ تکرار اس کے ساتھ کرے جس میں حسن و کشش نہ ہو اور جو اَمرد ہو یا جس میں حسن اور کشش ہو، یعنی داڑھی مونچھ کے باوجود بھی اس کی طرف میلان ہوتا ہو تو اس کے ساتھ ہرگز تکرار نہ کرے، ورنہ تکرار کرتے کرتے تکرار ہوجائے گی۔ تکرار کا معنیٰ جھگڑا بھی ہے، یعنی عشقِ مجازی کے جھگڑے میں مبتلا ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ ایک ضروری بات یہ ہے کہ یہاں روزانہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات اور میری کتاب ’’روح کی بیماریاں اور ان کا علاج‘‘ پڑھ کر سنانے کا معمول ہونا چاہیے اور روزانہ ذکر بھی ہونا چاہیے، اس کے لیے روزانہ پندرہ منٹ نکالیں، دس منٹ ذکر کے لیے اور پانچ منٹ میں بزرگوں کے کچھ ملفوظات اور کوئی بات سنادی۔ حضرت والا کی اشاعتِ دین کی تڑپ اور اخلاص یہ تقریر جو ابھی میں کررہا ہوں تو یہ میں اپنی آبرو کو ختم کر کے تقریر کرتا ہوں۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ پیر تو سب باتیں جانتا ہے اور بدگمانی کرتے ہیں لیکن مجھے اس کی پروا نہیں۔ جو مرض اس زمانے میں کالرا ہیضہ کی طرح پھیلا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ سے محرومی کا سب سے بڑا سبب ہے، بھلا لوگوں سے ڈر کر میں اس پر بیان نہ کروں؟ پشاور میڈیکل کالج میں جب میں نے اس مضمون کو بیان کیا تو میڈیکل کالج کے ڈیڑھ ہزار لڑکوں نے کہا کہ اس عالم نے تو ہمارا ایکسرے کرلیا، ہمارے اندر جو جو مرض تھے سب بیان کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملّاؤں سے نفرت کرتے تھے لیکن اس کی تقریر نے تو ہمیں پاگل کردیا، ایک ہفتہ ہمیں ان کے ساتھ اور مل جائے تو ہمیں بہت فائدہ ہوگا، اور جن پروفیسر صاحب نے میری ان طلبہ سے ملاقات کرائی تھی انہوں نے بتایا کہ یہ اتنے بدتمیز