ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
جبرئیل قومِ لوط کی بستی کو آسمان کے اتنے قریب لے گئے تھے کہ اس آسمان والے فرشتوں نے اس بستی کے گدھے اور کتوں کی آوازیں بھی سنیں اور پھر وہاں سے پوری بستی کو زمین پر الٹ دیا اور پھر آسمان سے پتھر بھی برسائے۔ دیکھا آپ نے؟ ایسا عذاب کسی قوم کو نہیں ہوا۔ یہ اتنا خبیث عمل ہے کہ اللہ پاک نے اس کانام ہی فعلِ خبیث رکھ دیا اور عذاب ایسا دیا کہ بستی الٹنے کے بعد جب وہ سب مر گئے، تو مرے ہوؤں پر اللہ پاک نے پتھر برسادیے۔ اندازہ لگائیے، اتنا غصہ اللہ پاک کو اس بدفعلی پر آتا ہے۔ بتائیے! کیا مرنے کے بعد کوئی مردے کو جوتے لگاتا ہے؟ اگر آپ کا کوئی دشمن مرجائے تو مرنے کے بعد آپ اس کو جوتے نہیں لگاتے کہ جناب! اب تو یہ مرگیا، اب کیا جوتے لگائیں، لیکن اللہ پاک اتنے غضب ناک ہوئے کہ لوگوں کی عبرت کے لیے مرنے کے بعد پتھر بھی برسائے اور ہر پتھر پر ان کا نام لکھا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: قَالُوۡۤا اِنَّاۤ اُرۡسِلۡنَاۤ اِلٰی قَوۡمٍ مُّجۡرِمِیۡنَ لِنُرۡسِلَ عَلَیۡہِمۡ حِجَارَۃً مِّنۡ طِیۡنٍ مُّسَوَّمَۃً عِنۡدَ رَبِّکَ لِلۡمُسۡرِفِیۡنَ 14؎فرشتوں نے ابراہیم علیہ السلام سے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم یعنی قومِ لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں تا کہ ان پر کھنگر کے پتھر برسائیں جن پر آپ کے رب کے پاس خاص نشان بھی ہے یعنی اللہ کے یہاں ہر پتھر پر ان کا نام بھی لکھا ہوا ہے اور وہ پتھر مسرفین یعنی حد سے گزرنے والوں کے لیے ہیں۔ عشقِ مجازی جرمِ عظیم ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب! نامحرم عورتوں اور لڑکوں سے محبت کرنے میں کیا حرج ہے؟ تو اس کا جواب قرآن پاک کی آیت: اِنَّاۤ اُرۡسِلۡنَاۤ اِلٰی قَوۡمٍ مُّجۡرِمِیۡنَ میں ہے، اس میں ایسی محبت کرنے والوں کو مجرم فرمایا گیا ہے۔ یہ حرام محبت ایسا جرم ہے کہ _____________________________________________ 14؎الذّٰریٰت:32 ۔34