ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
پیدا کردیتے ہیں، اللہ کی طرف سے اسبابِ وصول الی اللہ کے انتظامات ہوتے ہیں۔ دیکھ لیجیے کہ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ کو پیاس تھی تو بادل کو یعنی شیخ شمس الدین رحمۃاللہ علیہ کو وہاں بھیج دیا۔ حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃاللہ علیہ کی صحبت کا فیض مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ اور شیخ شمس الدین رحمۃاللہ علیہ کئی کئی روز تک ایک حجرہ میں مراقبے میں رہتے تھے، صرف جماعت سے نماز ادا کرنے کے لیے نکلتے تھے، باقی کسی سے بات چیت نہیں کرتے تھے، کیا انداز تھا ان حضرات کا، کیسے عاشق تھے۔ جب اللہ کی محبت کی آگ شیخ شمس الدین رحمۃاللہ علیہ کے سینے سے جلال الدین رومی رحمۃاللہ علیہ کے سینے میں داخل ہوگئی، تو اسی آگ سے جلال الدین رومی رحمۃاللہ علیہ کی زبان سے ساڑھے اٹھائیس ہزار اشعار نکلے، جن میں اللہ کی محبت کی آگ بھری ہوئی ہے۔ اس لیےاللہ والے کان تلاش کرتے ہیں اور اللہ والوں سے مل کر ان کو خوشی ہوتی ہے، جیسےحضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں ؎ ترا آنا میرے احساس میں جانِ مسرت ہے مگر جانا ستم ہے غم ہے حسرت ہے قیامت ہے جب کوئی ان سے ملنے آتا ہے تو حضرت اس سے بہت محبت فرماتے ہیں اور یہ شعر پڑھتے ہیں اور جب کوئی کہتا ہے کہ اب میں جارہا ہوں تو فرماتے ہیں ؎ ظالم یہ آج منہ سے ترے کیا نکل گیا جانے کا نام سن کے مرا دل دہل گیا حضرت کے اوپر اللہ کی طرف سے شانِ محبت کا غلبہ ہے۔ جس پر جو رنگ غالب ہوجائے اس کی وہی شان ہوتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ کی شان بھی یہی تھی۔ اولیاء اللہ عاشقوں کے کان تلاش کرتے ہیں کہ میں زبانِ محبت کے راز کس سے کہوں؟ کیوں کہ دیکھتا ہوں کہ سب ہی اللہ کی محبت سے نا آشنا ہیں۔ بس ان کے دل میں یہی دنیا بسی ہے، دن بھر کھانا، پینا، یعنی درآمد برآمد، امپورٹ ایکسپورٹ میں لگے ہوئے ہیں، رات کو امپورٹ، صبح ایکسپورٹ پہلے استیراد پھر تصدیر لیکن جو اللہ اپنے عاشقوں کو اپنی محبت کا درد دیتا ہے وہی اس درد کو نشر کرنے کے لیے اللہ والوں کو کان بھی دیتا ہے، کیوں کہ حق تعالیٰ بھی