ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
بعض فساق ایسے لڑکوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں جن کی تھوڑی تھوڑی داڑھی آگئی ہو اور اس کی وجہ کیا ہے؟ شیخ سعدی شیرازی رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا کہ کالے بادلوں سے جب چاند نکلتا ہے تو زیادہ روشن معلوم ہوتا ہے تو نوجوان بچوں کی کالی کالی داڑھی سے ان کے چہرے پر حسن کی لائٹ بڑھ جاتی ہے، لہٰذا ان سے سخت احتیاط رکھو۔ اَمردوں سے جسمانی خدمت لینا سیئہ جاریہ بن جاتا ہے ایسے نوجوان طالب علموں سے پیر دبوانا سیئہ جاریہ بن جاتا ہے، یعنی وہ استاد خود بھی فتنہ کا شکار ہوتا ہے اور بعد میں اس کا شاگرد بھی کہتا ہے کہ میرے استاد جی تو دبواتے تھے، لہٰذا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، میں بھی دبواؤں گا اور اس طرح اس برائی کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ بعض وقت میں بعض نفوسِ مقدسہ جن کو ایسے لڑکوں سے کوئی فتنہ اور ضرر نہیں ہوتا تھا، ان حضرات نے اپنے نفس کی پاکی کی وجہ سے ان سے ہاتھ پاؤں دبوالیے لیکن اگر دوسرے اس کی نقل کریں گے کہ ہمارے شیخ نے بھی اَمردوں سے اپنے پاؤں دبوائے ہیں، لہٰذا ہم بھی دبوائیں گے،تو شیخ کی یہ نقل فتنہ کا سبب بن جائے گی، کیوں کہ شیخ کا سا پاکیزہ نفس ہر ایک کے پاس نہیں ہوتا ۔ شیخ نے جن شرائط پر عمل کیا، عام لوگوں سے ان شرائط کی پابندی نہ ہو سکے گی۔ لہٰذا جن کاموں میں شرائط کی پابندی نہ رہے یا شرائط کی پابندی نہ ہو سکنے کا شدید خطرہ ہو اور فتنہ میں مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہو تو ایسا کام نہ کرو، سخت احتیاط کرو۔ جیسے علامہ شامی رحمۃاللہ علیہ نے فتاویٰ شامی کتاب الحظر والا باحۃ میں سماع کے سلسلے میں لکھا ہے کہ پہلے زمانے کے بعض لوگوں نے چند شرائط کے ساتھ قوالی کی مجلسیں منعقد کرنا شروع کی تھیں لیکن تمام علما نے اس کو ناجائز اور حرام قرار دیا تھا، کیوں کہ ان کی شرائط پر عادتاً عمل ناممکن تھا، لہٰذا قوالی تو حرام ہے، ہاں! حضرت نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی بیان کردہ چار شرائط کےساتھ اشعار سن سکتے ہیں، وہ قوالی نہیں۔ سماع کی چار شرائط از حضرت نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ پہلی شرط:’’مسمع کودک و زن نباشد‘‘، شعر سنانے والا اَمرد یعنی بے داڑھی مونچھ کا لڑکا نہ ہو اور نہ عورت ہو۔ عورتوں اور بے داڑھی مونچھ کے لڑکوں سے نعت شریف سننا بھی صحیح نہیں ہے۔