ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
کی طرف سے پھر گیا لیکن جب ذرا سی ہمت کر لی، تو بہ کر لی، قضا نماز روزہ ادا کرلیا، تو پھر دل کا رخ اللہ کی طرف ۹۰ ڈگری ہوگیا لیکن اگر کسی حسین سے دل لگالیا، لڑکی ہو یا لڑکا تو ایک دم دل کا رخ اللہ کی طرف سے ۹۰ درجے پِھر جاتا ہے، یعنی اللہ کی طرف دل کی پیٹھ ہوجاتی ہے اور منہ اس حسین صورت کی طرف ہوجاتا ہے اور اب وہ نماز بھی پڑھتا ہے تو دل اللہ کی طرف نہیں ہوتا، اسی حسین کا خیال دل میں رہتا ہے۔ جسم تو خدا کے سامنے کھڑا ہے مگر دل اسی حسین کی یاد میں ہے۔ اتنا نقصان پہنچتا ہے۔ دوستو! اتنا نقصان کسی گناہ سے نہیں پہنچتا جتنا بدنظری اور عشقِ مجازی سے پہنچتا ہے۔ کان پور میں ایک مولوی صاحب تھے، جو کسی بزرگ کے صحبت یافتہ، اللہ والے نہیں تھے۔ ان کو ایک لڑکے اکبر حسین سے عشق ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ میں جب اللہ اکبر کہتا ہوں تو وہی لڑکا اکبر حسین یاد آتا ہے، تو بتائیے! کتنا ضرر پہنچا کہ تکبیرات کہہ رہے ہیں کہ اللہ اکبر ، اللہ سب سے بڑے ہیں لیکن دل کہیں اور ہے، دل اکبر حسین کے ساتھ لگا ہوا ہے۔ آہ! غیر اللہ کے عشق سے اتنا نقصان پہنچتا ہے۔ اسی لیے بزرگ فرماتے ہیں کہ بدنظری اور عشقِ مجازی سے سوئے خاتمہ کا اندیشہ ہے، اللہ پناہ میں رکھے۔ امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ کی اَمارد سے احتیاط یاد رکھو، ہمارے اسلاف نے جس طریقے پر عمل کیا ہے اسی طریقے پر چلو۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھیے کہ کس قدر متقی تھے، ان سے زیادہ کون متقی ہوگا لیکن اپنے شاگرد امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کو جب تک ان کے داڑھی نہ آگئی، درس میں ہمیشہ اپنے پیچھے بٹھایا کرتے تھے۔ علامہ شامی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں: وَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ صَبِیْحًا وَکَانَ اَبُوْ حَنِیْفَۃَ یُجْلِسُہٗ فِیْ دَرْسِہٖ خَلْفَ ظَھْرِہٖ مَخَافَۃَ خِیَانَۃِ الْعَیْنِ مَعَ کَمَالِ تَقْوَاہُ 11؎اتنے بڑے امام ابوحنیفہ، امام محمد (رحمہما اللہ) کو ان کے حسن کی وجہ سے درس میں اپنے پیچھے _____________________________________________ 11؎رد المحتار:9/525،فصل فی النظر والمس من کتاب الحظروالاباحۃ،دارعالم الکتب،ریاض