ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
نیچی نظر کرکے پڑھاتے تھے۔ بتائیے آج ان محدث صاحب نے اپنے استاد مولانا مسیح اللہ خان صاحب جلال آبادی رحمۃاللہ علیہ کو حقیر یا ذلیل سمجھا یا ان کی تعریف کی؟ وہ میرے سامنے کہتے تھے کہ میرا استاد کتنا تقویٰ والا تھا کہ جس نے مجھ پر کبھی نظر نہیں ڈالی۔ اللہ اکبر! اولیاء اللہ نے کتنی احتیاط کی ہے اور ہم لوگ کہتے ہیں کہ بھائی، لوگ کیا کہیں گے؟ انتظامیہ والے، کمیٹی والے، مسجد والے کیا کہیں گے؟ ارے، اس سے تمہاری عزت اور بڑھے گی۔ اَمردوں سے نظروں کی حفاظت کی تدابیر جو خدا کے نام پر اپنی آبرو کو قربان کرتا ہے ان شاء اللہ اس کے چراغ کو کوئی نہیں بجھا سکتا۔ آپ ان لڑکوں سے جن کی طرف ذرّہ برابر بھی میلان ہوتا ہو، صاف کہہ دو کہ بھائی، تم میرے سامنے نہ بیٹھا کرو،مجھے ضرر پہنچتا ہے اورمیری خدمت بھی مت کیا کرو اور اگر میرے سبق یا تقریر میں بیٹھو تو دائیں بائیں بیٹھو۔ پڑھانے میں جن بچوں کی طرف میلان ہوتا ہو تو ان کو دائیں بائیں بٹھا دو، سامنے پوری داڑھی والوں کو بٹھاؤ۔ تقریر میں اپنے سامنے والوں کی طرف دیکھ کر تقریر کرو۔ اب جن کی طرف کشش ہوتی ہے ان پر صاف صاف نظر نہیں پڑے گی۔ اگر کسی کی تھوڑی داڑھی ہے اور اس کا دل چاہتا ہے کہ میں خدمت کروں تو اس سے کہو کہ بیٹا وضو کر کے دو رکعت پڑھ کر میرے لیے دعا کر لیا کرو، یہ خدمت میری روح کی ہوگی اور روح کی خدمت میں کوئی ضرر نہیں ہے، اس سے وہ خوش ہوجائے گا اور دبانے والے سے زیادہ اس پر فضل ہوگا، کیوں کہ اس نے اللہ کے لیے فصل یعنی جدائی اختیار کی ہے، ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ اس کو بھی اپنا قرب نصیب فرمائیں گے جس کو دور کیا گیا ہے، اور اس کو بھی جس نے دور کیا یعنی شاگرد اور استاد دونوں کو ثواب ملے گا۔ آج احتیاط کرلو، کل جب یہ بچہ بڑا ہوگا تو اپنے شاگردوں سے کہے گا کہ میرے استاد مجھ سے نظروں کی حفاظت کرتے تھے اور مجھے اپنے دائیں بائیں بٹھاتے تھے، اے شاگردو! آج میں بھی یہی عمل کروں گا۔ آپ کا یہ عمل صدقۂ جاریہ بن جائے گا۔ تو اصل بات یہی ہے کہ جسمانی خدمت کے راستے کو ہی بند کردو۔ مہتمم سے لے کر اساتذہ تک سب اس کی سخت پابندی کریں۔