ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لِیۡ وَ لَا تَکۡفُرُوۡنِ 3 ؎میں فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ کو مقدم فرمایا اور وَ اشۡکُرُوۡا لِیۡ کوبعد میں بیان فرمایا، کیوں کہ نعمت کا حاصل شکر ادا کرنا ہے، مگر جو شخص اللہ کا ذکر کررہا ہے وہ گویا اللہ کے پاس بیٹھا ہے لہٰذا نعمت دینے والے کے پاس بیٹھنے والا شخص نعمت استعمال کرنے والے سے افضل ہے، اس لیے ذاکرین کو پہلے بیان فرمایا اور شاکرین کو بعد میں بیان کیا،4؎ ان کو اللہ نے درجہ ثانیہ میں رکھا، کیوں کہ شاکرین مال اڑارہے ہیں اور ذاکرین اللہ کے پاس بیٹھے ہیں، اللہ کا نام لے رہے ہیں، یہ ہے فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ کو مقدم کرنے اور وَ اشۡکُرُوۡا لِیۡ کو مؤخر کرنے کا راز۔ دیکھا!یہ ہیں علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے علوم ۔ (اسی دوران ایک صاحب حضرت والا کی خدمت میں حاضر ہوئے ،تو بعد سلام حضرت والا نے ان کی خیریت دریافت فرمائی اور فرمایا کہ) مجلس میں مزہ ہے کہ جب چاہو بات کرنے لگو اور جب چاہو خاموش بیٹھ جاؤ۔ وعظ میں اور مجلس میں بہت فرق ہے، اب دیکھیے، آپ کی خیریت پوچھ لی، وعظ میں واعظ خیریت پوچھ سکتا ہے؟ بے چارہ جس موضوع کو لے کر چلا ہے اس مضمون میں جکڑا ہوا ہے، اس سے نہ داہنے نہ بائیں، کہیں نہیں جاسکتا، جبکہ مجلس میں آزاد ہوتا ہے، اسی لیے مجلس بزرگوں کی پسندیدہ ہے، مجلس سے جو نفع ہوتا ہے وہ نفع خاص ہوتا ہے، کیوں کہ اس میں تکلف نہیں ہوتا، جب مضمون آیا بیان کردیا اور جب نہیں آیا تو خاموش بیٹھے رہے، اللہ اللہ کرنے لگے، سبحان اللہ، الحمد للہ پڑھنے لگے۔ قصۂ تبریزی رحمۃ اللہ علیہ و رومی رحمۃ اللہ علیہ تو میں کہہ رہا تھا کہ انسان کو پیاس ہو تو کبھی پیاسوں کے پاس پلانے والے بھیج دیے جاتے ہیں، مثلًا اگر وہ مجبور ہو، اس کے پاس سفر کرنے کا کرایہ نہیں ہے یا وہ جانتا نہیں ہے کہ دنیا میں پلانے والے لوگ کہاں ہیں۔ جیسے شیخ شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کو مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ کے پاس بھیجا گیا۔ _____________________________________________ 3؎البقرۃ:152 4؎روح المعانی:19/2، البقرۃ (152)، داراحیاءالتراث،ذکرہ بلفظ لأن فی الذکراشتغالا بذاتہ تعالٰی وفی الشکر اشتغالا بنعمتہٖ والاشتغال بذاتہ تعالٰی اولٰی من الاشتغال بنعمتہٖ