ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
اے شمس الدین تبریزی! اللہ کے قرب کا جو گلستان آپ کے دل میں ہے اس کے بارے میں شمہ یعنی تھوڑا سا ہمارے کان میں بھی کچھ بیان کردیں ؎ خو نداریم اے جمالِ مہتری! کہ لبِ ما خشک و تو تنہا خوری اے سراپا جمال! میں اس کا عادی نہیں ہوں کہ آپ خود تو اکیلے اکیلے اللہ کی محبت کی شراب پیے جائیں اور میرے ہونٹ خشک رہیں، سبحان اللہ! یہ ہیں جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ۔ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ کی اپنی زبان فارسی ہے مگر عربی میں بھی بڑے ماہر تھے، منقولات و معقولات کے جامع، فلسفہ و منطق کے امام تھے لیکن فرماتے ہیں کہ محض عربی میں مہارت ہونا کوئی کمال نہیں، کمال یہ ہے کہ علم سے اللہ کی محبت کی چوٹ دل پر لگ جائے، علم پر عمل کی توفیق ہوجائے۔ لہٰذا بڑے درد سے اہلِ علم کو نصیحت فرماتے ہیں ؎ اَیُّھَا الْقَوْمُ الَّذِیْ فِی الْمَدْرَسَۃ کُلُّ مَا حَصَّلْتُمُوْہُ وَسْوَسَۃ اے مدرسہ میں درسی کتابیں پڑھنے والو! جو کچھ تم نے حاصل کیا یہ صرف وسوسہ ہے، یہ علمِ نافع اس وقت ہوگا جب اللہ کی محبت کی چوٹ دل پر کھاؤ گے، جو صحبتِ اہل اللہ کے بغیر نہیں ملتی ؎ علم نبود اِلا علمِ عاشقی مابقی تلبیسِ ابلیسِ شقی علم اس وقت علم کہلائے گا جب اس سے اللہ کی محبت پیدا ہوجائے اور جو کچھ پڑھا ہے اس پر عمل کی توفیق ہوجائے، ورنہ یہ علم نہیں محض ابلیس کا دھوکا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو ہمیں چاہتے ہیں ہم ہی ان کو تلاش نہیں کرتے، اور فرمایا کہ ؎ تشنگاں گر آب جویند از جہاں آب ہم جویدبہ عالم تشنگاں اس دنیا میں اگر پیاسے لوگ پانی تلاش کرتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ کیا سمجھے، جو اللہ کو تلاش کرتا ہے اللہ بھی اس کو تلاش کرتے ہیں، یعنی اس کے لیے اسبابِ قرب