ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
عالم اِسلام کا ایک بڑا اَلمیہ غیر مسلم آقاؤں کے حکم پر اِسلام کی بیخ کنی ( جناب عبداللہ خالد صاحب قاسمی خیر آبادی، سہارنپوراِنڈیا ) حضور ۖ نے غزوہ ٔ خندق کے موقع پر یہودی قبیلہ بنو قریظہ کی بدعہدی اور معاہدۂ صلح کے باوجود خفیہ طور پر دُشمنانِ اِسلام کی مدد کرنے کو بہت شدت سے محسوس کیا تھا اور غزوۂ خندق کی فتح کے بعد فورًا اِس غدار قبیلہ پر حملہ کر کے اُن کو سزا دی تاکہ آئندہ کسی کو اِسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایسی جرأت کی ہمت نہ ہو۔ نبی ۖ کو صلح حدیبیہ کے بعد راحت و سکون کا جب کچھ وقفہ مِلا تو دعوتی خطوط دے کر اپنے قاصدوں کو مصر وشام اور فارس وغیرہ کے بادشاہوں کے پاس بھیجا، اُس زمانہ میں بھی سفارت کاروں کی جان و مال کی حفاظت کی جاتی تھی مگر شہر بصریٰ کے خود مختار گور نر شرحبیل غسانی نے آقائے دوعالم ۖ کے قاصد حارث بن عمیر اَزدی کو بلا جواز قتل کردیا، آنحضور ۖ کو جب اِس حادثہ کی خبرمِلی تو آپ نے ذرا بھی تاخیر نہیں کی اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میںایک لشکر تیار کر کے رُوم کے تابع شہر بصریٰ کے لیے روانہ فرمایا کیونکہ اِس طرح کا اِقدام نہ کر نے سے اِسلامی عظمت اور سفارتی اُصولوں کی دھجیاں اُڑانے کا اِن حکمرانوں کو موقع مِل جاتا اوروہ اپنے تمر دو سر کشی میں بہت بڑھ جاتے، مسلمانوں کی ہیئت باقی نہ رہ جاتی، اِس فوج کشی میں اگرچہ تین بہادر سپہ سالار یکے بعد دیگرے شہید ہوئے مگر اللہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں عظیم الشان فتح سے ہمکنار فرمایا اور مسلمانوں کی ہیبت قیصرِ رُوم پر بھی جم گئی۔ ٭ حجاج بن یوسف ثقفی کواِطلاع مِلی کہ سراندیپ (سری لنکا) کے حاجیوں کے سمندری قافلوں پر سندھ کے راجہ داہر کے فوجی حملے کرکے اُن کو ہلاک او ر گرفتار کرتے ہیں تو حجاج یوسف کی