ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
ف ہونا ہی نہیں،ہونی ہی اُسی طرح ہے اور قرآنِ پاک میں بھی ہے جگہ جگہ (وَلَوْتَرٰی اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاکِسُوْا رُئُ وْسِھِمْ) اگر تم اِن مجرموں کو دیکھو ،یعنی قیامت کے دِن جو ہونے والی چیزیں ہیںاُن کو ایسے اَنداز میں بیان کیا گیا جیسے کہ ہوچکی ہیں تو ایسے اَنداز میں بات کر دینا ، یہ کیا چیز ہے ؟ تو اُس کو آقائے نامدار ۖ نے اِس طرح حل فرمایا کہ یہ ہے'' تقدیر'' اِس کا نام تقدیراتِ اِلٰہیہ ہیں یہ حق ہیں جب حق ہیں تو اِنہیں حق ماننا ضروری ہوا حق ماننے کا مطلب یہ ہوا کہ اِیمان لانا ضروری ہے لیکن اِن کے بھروسے آپ برا کام کرتے رہیں کہ اگر مقدر میں برائی لکھی ہے تو یہ ہوگا اور اگر نہیں لکھی تو میں نہیں کروں گا برائی، اور اگرمقدر میں خدا نے لکھ دی ہے تو پھرمیرے سے پوچھ نہیں ہوگی، یہ بات نہیں چل سکتی کیونکہ مقدرآپ کو نظر آیا نہیں یہ تو آپ کو صرف اِتنا بتایا گیا ہے کہ اِس پر اِیمان رکھو اور اگر اِس پر اِیمان نہیں رکھو گے تو گویا اللہ تعالیٰ کی قدرت پر اور اللہ تعالیٰ کے علم پر تمہیں پورا اِیمان نہیں حاصل ہوا اور اُس کے علم کا جو کمال ہے وہ تم نے ابھی نہیں مانا ابھی اُس سے تم واقف نہیں ہوئے اِس واسطے تقدیر پر اِیمان رکھنا بتایا ۔ تمام اَنبیاء ِ سابقین نے بھی ایسا ہی بتلایا : اوریہ تعلیم صرف رسول اللہ ۖ ہی کی نہیں ہے پہلے سے چلی آرہی ہے، اَنبیائے کرام اُصولی تعلیم ایک ہی دیتے رہے ہیں، کلمہ ہے توحید ہے نیکی کی اور برائی سے بچانے کی یہ تعلیم سب اَنبیائے کرام میں رہی ہے، رسول اللہ ۖ کو فرمایا گیا (اِتَّبِعْ مِلَّةَ اِبْرَاھِیْمَ) اِبراہیم علیہ السلام کی ملت کی پیروی کرو اور اَنبیاء کرام میں بہت سوں کے نام گنا کر جن کو لوگ پہچان سکتے تھے دُنیا میں کیونکہ بہت سے ایسے ہوئے جنہیں پہچانا نہیں جاسکتا نام ہی اُن کے نہیں سنے قرآنِ پاک میں اُن کے نام ہی نہیں (اُولٰئِکَ الَّذِیْنَ ھَدَی اللّٰہُ) یہ وہ لوگ ہیں جنہیں خدا نے ہدایت عطا فرمائی (فَبِھُدَاھُمُ اقْتَدِہْ) اُن کی ہدایت کی پیروی کرو، اَب اُن کی ہدایت کی پیروی کا مطلب کیا ہے کہ سب نبیوں کی تعلیم پہلے ہی سے ایک چلی آرہی ہے (اِنَّا اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ کَمَا اَوْحَیْنَا اِلٰی نُوْحٍ) آپ پر ہم نے ایسے وحی کی ہے