ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
عالمی سیاست اور مسلمان : واقعہ یہ ہے کہ تمام عالَم پر چَتر رحمت ١ اُسی وقت سایہ فگن ہو سکتا ہے جب بین الاقوامی سیاست میں بالادستی اور شانِ قیادت حاصل ہو، ہم سود کو بد ترین ظلم سمجھتے ہیں مگرہم تمام اِحتیاطوں کے باوجود سود لیتے بھی ہیں اوردیتے بھی ہیں کیونکہ جس اِقتصادی نظام میں ہم جکڑ بند ہیں وہ بینک سسٹم ہے اور جب تک اِقتصادیات ِ عالَم کی باگ دوڑ آپ کے ہاتھ میں نہ ہو آپ بینک سسٹم ختم کرکے کوئی متبادل نظام قائم نہیں کرسکتے۔ سود کے متعلق قرآنِ حکیم کا فیصلہ دستور ِ اَساسی کی ایک دفعہ ہے، مجلس ِ شوریٰ اِس میں تبدیلی نہیں کر سکتی اَلبتہ متبادل صورتیں طے کرنا اور اُن کونافذ کرنا اُس کا فرض ہوگا۔ مگر اَفسوس اِس وقت دُنیا میں مسلمانوں کی کوئی حکومت بھی اِس قابل نہیں کہ بین الاقوامی سیاست پر اَثر اَنداز ہوسکے اور اَفسوس یہ ہے کہ اُن کو اِس کا اِحساس بھی نہیں کہ حاملِ قرآن ہونے کی حیثیت سے اُن کا کیا فرض ہے۔ وَاِلَی اللّٰہِ الْمُشْتَکٰی ۔ جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) مسجد حامد کی تکمیل (٢) طلباء کے لیے دارُالاقامہ (ہوسٹل) اَور دَرسگاہیں (٣) کتب خانہ اَور کتابیں (٤) پانی کی ٹنکی ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اَجر ہے ۔ (ادارہ) ١ رحمت کی چھتری