ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
نوح علیہ السلام پر کی ہے قرآنِ پاک میں ہے دُوسری جو آیت پڑھی وہ بھی قرآنِ پاک کی ہے تو نبوت کے وصف میں سب اَنبیائے کرام ایک ہیں،تعلیم عقائدکی سب اَنبیائے کرام نے ایک ہی دی اور سب کا اِیمان ایک ہی چیز پر تھا۔ ہاں اُمتی لوگ جو ہیں وہ مکلف کس چیز کے ہیں ؟ وہ اِیمان بالغیب کے مکلف ہیں اور غیب کی باتوں کا یقین آجائے تو معجزات بھی صادِر ہوئے اَنبیائے کرام علیہم السلام سے تاکہ یقین آنے میں مدد ملے، یہ خدا کی طرف سے ایک مدد تھی جو اِنسان کی اللہ نے اپنی رحمت سے کی کہ اُسے ہدایت پر قائم رہنے میں مدد مِل جائے سہارا لگ جائے ۔ تویہ مسائل تقدیر کے ہیں اور اِس میں جنابِ رسول اللہ ۖ نے اِیمان بالقدر واجب قرار دیا ہے اور اِس میں ہی آدمی زیادہ پریشان ہوتا ہے کافی وسوسے آتے ہیں مگر اُن وسوسوں کا تو خیال ہی نہ کرو کیونکہ اِس میں تو بتایا یہ گیاہے کہ تم علم ِ باری پر پورا یقین رکھو۔ اپنی حالت جانچنے کا طریقہ : تم کیاہو کیا نہیں ہو وہ علامتوں سے پہچان لواگر تمہارے لیے آسانیاں نیکی میں ہو رہی ہیں تواُس پر خو ش ہوتے رہو اور اگرنیکی میں دُشواریاں اور برائی کی طرف آسانیاں نظر آرہی ہیں تو ڈرو اوراُس سے رُکو کیونکہ دونوں چیزیں بتادیں یہ بھی راستہ واضح ہے کیا کیا چیز بری ہے اور کیا چیز اچھی ہے وہ معلوم ہے تو جب نیکی کرو تو شکرکرو اور برائی ہوتو اِستغفار کرو اور خداسے پناہ مانگو کہ آئندہ اللہ تعالیٰ مجھے اِس سے بچائے رکھے۔ تم ظاہرکے مکلف ہو صرف اور تمہارا حساب کتاب جو آخرت میں ہوگا وہ کون سے پیمانے سے ہوگا تقدیر کے یا اِس(اچھے برے اَعمال کی بنیاد) سے ؟ تو وہ اِس پیمانے سے ہوگا کیونکہ تمہیں کافی حد تک اِختیار دیا بھی گیا ہے اور اِختیار ........... .............چلتی آرہی ایک شاخ اِس قسم کی وہ یہ'' نیچری'' کہلاتے ہیں جن میں سے'' سر سیّد '' بھی تھے اور اَب یہ ''پرویز'' گزرا ہے ابھی اور اِسی اَنداز ِ فکر کے اور لوگ بھی ہیں وہ لوگ اِس کے قائل نہیں ہیں لیکن قائل نہ ہونا بِلا وجہ ہے ۔