ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
اور دُور دُور کے ملکوں پر پرواز کی اور ایک ایسی بات میری علم میں آئی جس سے آپ ناواقف ہیں اور میرا خیال ہے کہ اُسے آپ اہمیت دیں گے، میں آپ کے پاس مُلک ِسبا سے ایک یقینی خبر لے کر حاضر ہوا ہوں۔ جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ سبا مُلک یمن میں واقع تھا ملک یمن اور بیت المقدس (حضرت سلیمان علیہ السلام کی مملکت) کے درمیان ایک لمبی مسافت اور طویل سفرہے۔ پیارے بچو ! کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ یقینی خبر کیا تھی جو ہد ہد مُلک ِسبا سے لایا تھا ؟ ہدہد نے عرض کیا کہ میں نے سبا میں ایک عجیب بات دیکھی۔ ( اِنِّیْ وَجَدْتُّ امْرَاَةً تَمْلِکُھُمْ) (سُورة النمل : ٢٣) ''میں نے پایا ایک عورت کو جواُن پر بادشاہت کرتی ہے۔'' (اُوْتِیَتْ مِنْ کُلِّ شَیْیٍٔ ) (سُورة النمل : ٢٣) ''اُسے (مال وزر سلطنت وسطوت اور حسن و جمال) سب کچھ عطا کیا گیا ہے۔'' لیکن سب سے عجیب چیز جو اللہ نے اُسے عطا کی ہے، تخت ِ شاہی ہے جہاں وہ بیٹھتی ہے اور جلوہ اَفروز ہوتی ہے۔ میں نے دُنیا کے کسی بادشاہ کے پاس اُس جیسا بڑا تخت نہیں دیکھا۔ ہد ہد نے مزید کہا کہ ملکہ سبا اور وہاں کے لوگوں کی سب سے عجیب بات یہ ہے کہ اُنہوں نے گمراہی کو ہدایت پر ترجیح دی ہوئی ہے اور وہ لوگ شیطانی راہ پر چلتے ہیں اور حق کے راستے سے اُن کی آنکھیں بند ہیں، وہ اللہ وحدہ لاشریک کوجو کہ حقیقی بادشاہ ہے، چھوڑ کر سورج کی پرستش کرتے ہیں اور اپنی جبینِ نیاز اُس کے سامنے خم کرتے ہیں اور جہالت کی تاریکیوں میں گھرے ہوئے ہیں اور اُسی پر ڈَٹے ہوئے ہیں حالانکہ اُنہیں چاہیے تھا کہ وہ معبود ِحقیقی کے سامنے سجدہ ریز ہوتے جو اُن کے ظاہر وباطن سے واقف ہے اور اُنہیں ہر قسم کا رزق اور ہر نوع کی نعمتیں عطا کرتا ہے، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے بڑی توجہ سے ہدہد کے غائب ہونے کی وجہ سنی اور فرمایا :