ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
میں زمانہ تو تھا نہیں ، زمانہ تو یہ ہے ،ہم دیکھتے ہیں سورج نکل رہا ہے غروب ہو رہا ہے، وقت دیکھتے ہیں وغیرہ وغیرہ یہ سب حادِثْ مخلوق اور نئی پیدا شدہ چیزیں ہیں اَصل حالت جو ہے وہ وہی ہے ''لازمان لامکان ''نہ کوئی زمانہ ،نہ مکان یعنی جگہ، اصل حالت وہ تھی، یہ(تو بس) اَنداز ہے کہ اگر اِن سالوں سے اور دِنوں سے گناجاتا اور یہ سال اور دِن اُس وقت ہوتے تو یہ ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کو ہم جانتے ہیں کہ وہ ایک ذات ہے اور حیات ،قدرت، علم ، اِرادہ ،سمع ،بصر ،کلام، یہ سب ذاتِ باری تعالیٰ کی صفات ہیں اور یہ'' صفاتِ ذاتیہ'' ہیں یہ '' صفاتِ سبعہ'' کہلاتی ہیں سات صفات ہیں باقی جو صفات ہیں جیسے رزق دینا اِن کاتعلق دُوسری چیز سے بھی بنتاہے وہ رازق ہے دے سکتا ہے لیکن جب اُس نے پیدا کیا کسی چیز کو تو دیا رزق، یہ بدرجۂ کمال جس ذات میں موجود ہیں وہ حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک ہے ۔ علم کا کمال ،قدرت کا کمال : کمال قدر ت یہ ہے کہ کوئی چیز دائرہ قدرت سے خالی نہ ہو اور علم کا کمال یہ ہے کہ کوئی چیز اُس کے علم سے غائب نہ ہو تو جو کچھ وجود میں آرہا ہے وہ ایک خاکہ کے تحت ہے ہمیں اِس کا کیا پتہ، ہمیں توظاہر نظر آتا ہے ،ہم چاہتے ہیں جاتے ہیں دُکان کھولتے ہیں دفتر جانا چاہتے ہیں چلے جاتے ہیں کوئی اور کام کرنا ہوتا ہے کرتے ہیں، اِرادہ کرتے ہیں دوپہر کو جائیں گے لیٹیں گے سوئیں گے آرام کریں گے وہ کرتے ہیں روز مرہ کے دسیوں کام ایسے ہیں جو اِنسان اِرادہ کرتا ہے اُسی طرح ہوتا ہے۔ اور کوئی کوئی کام ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہر چند کوشش کرڈالتا ہے نہیں ہوتا ،کوئی رُکاوٹ پیش آجاتی ہے ، تو اِنسان کے اِرادے اور عمل کا ایسا حال نہیں ہے کہ اُس کے اِختیار میں (ہی ہے) معلوم ہوا کہ اپنے اِختیار میں نہیں ہے اور ایسی چیزیں بھی ہیں جو دِن میں کئی کئی دفعہ وجود میں آجاتی ہیں اور بعض دفعہ کبھی کبھی وجود میں آتی ہیں اور یہ سب دلیل ہیں عاجز ہونے کی اور دلیل ہیں اِس بات کی کہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک جو اِرادہ فرمائے، ہوتا وہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ معاملہ ہی نہیں ہے ساری موجودات میں کوئی چیز ایسی