ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
(٢) ایک اِنسان کا درجہ دُوسرے اِنسان سے اگر بلندہے تو وہ رنگ و نسل، دولت و ثروت یاکسی جغرافیائی بنیاد پر نہیں بلکہ درجہ اگر بلندہوسکتا ہے تو صلاحیت اور قابلیت کی بنیاد پر اور اللہ تعالیٰ کے یہاں درجہ کی بلندی تقویٰ کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ (٣) ''بادشاہت'' اِقتدار ِ اَعلیٰ کو،نسل اور خاندان کے تابع کرتی ہے کہ باپ بادشاہ تھا توبیٹا بھی بادشاہ ہوگا۔ اِسلام اِس سے نفرت کرتا ہے، مَلک الاملاک اور شہنشاہ جودُنیا میں سب سے زیادہ عظمت کالفظ ہے، اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ قابلِ نفرت ہے۔ (بخاری شریف ص ٩١٦) وہ اِقتدار ِ اَعلیٰ کو صلاحیت اور قابلیت کے تابع کرتا ہے۔ (سورةالبقرہ آیت ٢٤) (٤) ہر شخص ذمہ دار ہے، وہ اپنی ذمہ داری کے بارے میں جواب دہ ہے، غریب ہو یا اَمیر، حاکم ہو یا محکوم۔ (٥) اِمام (سربراہ ِ مملکت) مملکت کا سب سے بڑا ذمہ دار ہے مگر وہ مشورہ کا پابند ہے اور مسلمانوں کے تمام معاملات مشورہ سے طے پاتے ہیں۔ وضع قانون : اگرکسی ایک شخص کو یہ حیثیت نہیں دی جا سکتی کہ وہ خلق ِ خدا کا مالک ہو اور جو کچھ وہ کہہ دے قانون بن جائے اگراِس کو اِستبداد اورجبرو قہرکہا جاتا ہے تو چند اَفراد کوبھی یہ حیثیت نہ ملنی چاہیے کہ وہ قانون ساز بن کر خلق ِ خدا کی جانوں اور اُن کی ملکیتوں میں تصرف کریں ۔واضع قانون خود تصرف نہیں کرتا، کسی کو پھانسی، کسی کی جان بخشی، کسی کے قیدو بند، کسی کے مال ضبط کرلینے اور کسی پر جرمانہ کردینے کے عمل وہ خود نہیں کرتا، مگر جب اِن اُمور کے ضابطے اور قاعدے مقرر کرکے تصرف کرنے والے کے تصرف کو جائز قرار دیتاہے تویہ خود ایسا عمل ہے جس کا دائرہ اَثر اُس کے اپنے تصرف سے بھی زیاہ وسیع ہے کسی کا گلہ گھونٹ کر مار ڈالنا ظالمانہ تصرف ہے مگر اُس کا مظلوم یعنی اُس سے متاثر ہونے والا صرف ایک شخص ہے مگر ایسا ضابطہ بنادینا کہ فلاں عمل کرنے والے کو گولی ماردی جائے اور فلاں عمل کرنے