ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
اِسلامی حمیت برداشت نہ کر سکی اور اُس نے عبدالملک بن مروان سے اِجازت لے کر اپنے بھتیجے اور داماد محمد بن قاسم ثقفی کی قیادت میں زبردست لشکر روانہ کیا پھر سندھ کی فتح راجہ داہر کے زوال اور ہندوستان میں مسلم فاتحین کی آمد، اِسلامی پرچم کی سر بلندی کی داستان رقم ہونے لگی۔ ٭ عہد ِعباسی کے ضدی مگر اِنتہائی غیرت مند خلیفہ معتصم باللہ کو جب معلوم ہوا کہ عیسائی ریاست کے قیدخانہ میں ایک بوڑھی مظلوم عورت نے اپنی فریاد رسی کے لیے وا معتصما ہائے معتصم مدد کرو کانعرہ لگایا اور معتصم باللہ کو جب اِس پکار کی خبر دَربار میں پہنچی تووہ فرطِ غضب و غیرت سے لبیک اَماہ ''اے میری ماں ! میں آرہا ہوں'' کہتے ہوئے کھڑا ہو گیا اور اُسی دم عباسی اِسلامی فوج کو کوچ کرنے کا حکم صادر کیا یہاں تک کہ اُس عیسائی ریاست کی اِینٹ سے اِینٹ بجا کر اُس مظلوم بیوہ کو نکال کر لایا تھا۔ ہم جب اِن واقعات کو پڑھتے ہیں اور آج کے پاکستان، اِفغانستان، عراق، لیبیا، مصر، تیونس یمن ،شام وغیرہ کے حالات پرغورکرتے ہیں اور اُن کے ساتھ اَمریکہ ویورپ کی بد عہدی ،دغابازی اور اُن ملکوں کے اَرباب وعقد کی چاپلوسی، حاشیہ برداری اور بے غیرتی کو دیکھتے ہیں پھر اِس کے ساتھ اُن ملکوں کی رعایا اور جنتا کی اِیمانی غیرت، اِسلامی حمیت اور یورپ واَمریکہ سے بے پناہ نفرت اوراُس کی پاداش میں اپنے ہی مسلم حکمرانوں کی طرف سے اُن پر ظلم و ستم کی داستان سنتے ہیں تو دِل کڑھتا ہے اور یہی واضح ہوتا ہے کہ ذلت ورُسوائی کا یہ لباس خود اپنا اِختیار کردہ ہے، وہ غیرت مند ،باحمیت، بلند کردار اور رسولِ عربی کے سچے غلام خلفاء وسلاطین تھے جنہوں نے یہودو نصاریٰ کو کبھی قابلِ اِعتبار دوست نہیں جانا کبھی اُن کے وعدوں اور معاہدوں پر بھروسہ نہیں کیا، ہمیشہ چوکنا رہے، اپنے دفاعی اُمور کو مستحکم بنانے پر توجہ دی، اِس لیے کہ اُن کو قرآن کی حق بیانی اور اللہ رب العالمین کے اِرشادات کا یقین تھا ،قرآن بار بار مختلف اَنداز میں وارننگ دیتا ہے کہ یہود و نصاریٰ اور مشرکین سے عہد و پیمان کرنے میں محتاط رہو، اِن کو اپنا قریبی معتمد دوست مت بناؤ یہ تم کو نقصان پہنچانے سے کبھی بھی باز نہیں آئیں گے، اِن کو جب بھی اپنا رازدار بناؤ گے، اِن پر اِعتماد کرو گے، دھوکہ کھاؤ گے، یہ فطری طور پر