Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015

اكستان

24 - 65
دستور ِ اَساسی  : 
اِسلامی نقطۂ نظر سے قرآنِ حکیم دستورِ اِساسی ہے جس کی تشریح آنحضرت  ۖ  کے اِرشادات پھر حضراتِ خلفائے راشدین کے طریقہ ہائے کار اور جماعت ِ صحابہ کے طرز ِ عمل نے کی، اِسی کا نام  '' اَلشَّرِیْعَةُ ''  '' اَلدِّیْنُ ''   اور '' اَلسُّنَّةُ '' ہے۔ اِسی دستورِ اَساسی کی موجود گی میں کوئی اور دستور وضع نہیں کیا جائے گا اَلبتہ پیش آنے والے معاملات کے مطابق اِسی دستور کے اُصولِ مسلمہ سے ضابطے اور قاعدے اَخذ کیے جائیں گے اور اُن کی روشنی میں معاملات کے فیصلے ہوں گے۔ 
مجلس ِآئین ساز کے بجائے عدالت ِعالیہ  : 
اپنی جان، اپنا مال، غیر کی جان اور اُس کا مال، رشتہ دار، پڑوسی، شہری، ملکی غیر ملکی، غیر مسلم وغیرہ کے حقوق، فرائض و جرائم کی حیثیت، اُن کی سزائیں، جنگ و صلح کے بنیادی ضابطے، خرید وفروخت، ہبہ، عاریت، اِجارہ، تحفظِ نسل، اَزدواجی تعلقات وغیرہ کے ضابطے اور اُصول قرآنِ حکیم  اور سنت ِ نبویہ (علیٰ صاحبہا الصلوة والسلام) نے مقرر کر کے نوعِ اِنسان کو وضع دستور اور قانون سازی کی اُلجھنوں سے آسودہ اوراُس کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا ہے، صرف وہ کام باقی ہے جوکسی قانون کے پیش ِ نظر عدالت کو کرنا پڑتا ہے۔پیش آنے والے معاملات میں ہماری عدالتیں، پارلیمنٹ یااِسمبلی  وضع کردہ دستور یا قانون کو تلاش کرتی ہیں، اُس کا منشاء سمجھتی ہیں اور اُس کی رہنمائی میں فیصلہ کرتی ہیں، اِسلامی عدالتیں قرآن و سنت کی روشنی میں فیصلہ کریں گی۔ اَراضی کی ملکیت، ملکیت کی نوعیت، واجبات یعنی پیداوار کے سلسلے میں سرکاری مطالبات، اُفتادہ اَراضی، کانوں اور چشموں کی حیثیت، پہاڑ، دریا، اُن کی قدرتی پیداوار وغیرہ کے متعلق سوالات پیدا ہوئے۔ اِمام اَبو یوسف رحمہ اللہ نے کتاب اللہ اور سنت ِ رسول  ۖ کی روشنی میں ایک مجموعہ قانون مرتب کردیا جو''کتاب الخراج'' کے نام سے مشہور ہے، خلافت ِ عباسیہ کے دورمیں اِسی نے آئین کی حیثیت اِختیار کرلی، پیش آنے والے سوالات کے متعلق مجلس ِ قانون ساز کی ضرورت نہیں ہوئی بلکہ اُسی آئین کے مضمرات سے جوابات اَخذ کیے گئے اور اُن ہی کو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 7 1
4 علم کا کمال ،قدرت کا کمال : 8 3
5 کسی بھی نبی کی بے اَدبی کفر ہے : 10 3
6 ''تقدیرات'' دائرہ عقل سے باہر ہیں حل نہیں ہو سکتیں بس اِیمان لانا کافی ہے : 11 3
7 تمام اَنبیاء ِ سابقین نے بھی ایسا ہی بتلایا : 12 3
8 اپنی حالت جانچنے کا طریقہ : 13 3
9 عالمِ برزخ، مثال سے وضاحت : 14 3
10 جسمانی رابطہ : 14 3
11 لافانی تعلق ،مثال سے وضاحت : 14 3
12 ''قبر''کا مطلب : 15 3
13 عذابِ قبر سے بچائو : 15 3
14 گمراہی سے بچائو : 15 3
15 وفیات 16 1
16 ''جمہوریت'' اپنے آئینہ میں اور اِسلامی نظامِ حکومت کا مختصر خاکہ 17 1
17 جمہوریت پر ایک نظر : 18 16
18 کوئی بھی مذہب جمہوریت کو پسند نہیں کرتا : 18 16
19 فریب نظر اور طلسم : 19 16
20 وضع قانون : 22 16
21 دستور ِ اَساسی : 24 16
22 مجلس ِآئین ساز کے بجائے عدالت ِعالیہ : 24 16
23 اِسلامی نظامِ حکومت کا مقصد : 25 16
24 تشکیلِ حکومت اور سربراہ ِ مملکت : 25 16
25 نبی کا دیا ہوا نعرہ : 26 16
26 سائنسی اور ترقیاتی اُمور کے لیے سرمایہ کی فراہمی : 26 16
27 کار خانے اور فیکٹریاں : 27 16
28 خسارہ پورا کرنے والا آمدنی کاایک مَد : 27 16
29 سورۂ محمد کی آخری آیت کا مفہوم یہ ہے : 27 16
30 سورۂ بقرہ میں جنگ وقتال کے متعلق ہدایات دینے کے بعد اِرشاد ہے : 28 16
31 خسارہ بڑھانے والا آمدنی کا ایک مَد : 28 16
32 وہ قرض جس کا بار عوام پر نہ پڑے : 28 16
33 اِسلامی قرض کا مادّی اور رُوحانی فائدہ : 29 16
34 قرض کی شرح : 30 16
35 عالمی سیاست اور مسلمان : 31 16
36 اِسلام کیا ہے ؟ 32 1
37 گیارہواں سبق : دین کی خدمت ودعوت 32 36
38 ایک حدیث شریف میں ہے حضور ۖ نے بڑی تاکید کے ساتھ اور قسم کھا کر فرمایا : 37 36
39 ( چار بیماریوں سے حفاظت ) 38 36
40 قصص القرآن للاطفال 39 1
41 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 39 40
42 ( حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکۂ سبا بلقیس کا قصہ ) 39 40
43 حضرت سلیمان علیہ السلام نے اُس کی بات سن لی اور مسکراتے ہوئے دُعا کی : 40 40
44 ''اُسے (مال وزر سلطنت وسطوت اور حسن و جمال) سب کچھ عطا کیا گیا ہے۔'' 41 40
45 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 48 1
46 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 48 45
47 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 49 45
48 ماہِ رجب میں روزے : 50 45
49 ٢٢ رجب کے کونڈے : 50 45
50 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 51 45
51 ٢٧رجب اور شب ِمعراج : 55 45
52 ٢٧ رجب کے منکرات اور رسمیں : 55 45
53 عالم اِسلام کا ایک بڑا اَلمیہ 60 1
54 غیر مسلم آقاؤں کے حکم پر اِسلام کی بیخ کنی 60 53
55 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter