ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
قرض کی شرح : اِس قرض للہ اور فی سبیل اللہ کی شرح کیا ہوگی ؟ اگر اِمام اَز خود کسی آرڈیننس سے طے کردیتا ہے تو ایک طرح کا جبرہوگا لیکن اگر اَرکانِ شوریٰ جو با اَثر اور بارُسوخ بھی ہوں وہ طے کرتے ہیں تو سب کے لیے قابلِ برداشت ہوگا۔ اِسی طرح ترقی پذیر اَعلیٰ تعلیم اور تربیت کی ضرورتیں ہیں، اِن کے مصارف بھی ایسی ہی آمدنی یا قرض للہ سے پورے کیے جائیں گے، شوریٰ کا فرض ہوگا کہ اِن تمام ضرورتوںکا جائزہ لے کر بجٹ بنائے، ممکن ہے اُس کو قانون سازی کہہ دیاجائے مگر ہمارے خیال میں یہ ''قانون'' اور ''لا'' نہیں بلکہ یہ حکمِ خدا وندی کے نافذ کرنے کی صورتیں ہیں۔ زکوة کی رقم اِن مدات میں خرچ نہیں کی جائے گی، اَلبتہ زکوة سے دولت کا اَندازہ ہوسکتا ہے جس نے ایک ہزار روپے زکوة میں دیا ہے اُس کا کل اَثاثہ چالیس ہزار ہوگا، بہرحال اِس قسم کے کام ہوں گے جن کو اَرکانِ شوریٰ زیرِ قیادت اِمام اَنجام دیں گے (یہ ہے اِسلامی نظام ِ حکومت کا مختصر خاکہ) اِس تاریخی حقیقت پرسلسلۂ کلام کو ختم کیا جاتا ہے ،خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ۖ جو کہ رحمة للعالمین بنا کرمبعوث کیے گئے تھے سب سے پہلے آپ ہی نے دفاع کے لیے خندق کی تجویز منظور فرمائی ،عرب اِس سے قطعًا ناآشنا تھے جب حملہ آوروں نے جن میں تقریبًا پورے عرب کے قبائل تھے، دفاع کا یہ نیا طریقہ دیکھا تو حیران رہ گئے اگرچہ فتح نصرت ِ خداوندی سے ہوئی مگریہ خندق دُشمن کی ناکامی کا پیش خیمہ بن گئی پھرآنحضرت ۖ ہی نے سب سے پہلے منجنیق اور دبّابہ ١ کواِستعمال کرایا، جب آپ ۖ قلعہ طائف پرحملہ کررہے تھے، یہ اُس زمانہ کے ترقی یافتہ آلاتِ حرب تھے جن کو تاریخ اِسلام میں سب سے پہلے رحمة للعالمین نے اِستعمال فرمایا، کیونکہ مقصد ِ رحمت اُس وقت تک پورا نہیں ہوتا جب تک ظلم کی طاقتیں پامال نہ ہوں۔ ١ توپ