ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
عالمِ برزخ، مثال سے وضاحت : تو ایک آدمی پاس سوتا ہوتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں نے ایسے دیکھا ایسے اُٹھا ایسے بیٹھا ایسے دوڑا ہوا گیا وغیرہ وغیرہ اور دُوسرا جاگتا ہوتا ہے وہ پاس بیٹھا ہوتا ہے اور وہ دیکھتا ہے کہ کچھ بھی نہیں ہوا یہ تولیٹا ہوا ہے تو اُس کی رُوح پروہ اِحساسات گزرے ہیںمراد وہی ہے۔ اَب یہ بھی سوال ہوتا ہے کہ بھئی یہ ہندو تو جلا ہی دیتے ہیں اور اگر وہ لاش مچھلیاں کھاگئیں کہیں سمندر میں ہوا ایسا قصہ پھر کیا ہوگا وغیرہ وغیرہ اور ایٹم بم میں توپھر سارے ہی ختم ہوجاتے ہیں پتہ نہیں راکھ بھی رہتی ہے یا وہ راکھ بھی بھاپ بن جاتی ہے،جو بھی صورت ہو تمام صورتوں میں جو اُس کے ایٹم ہوں گے اُن میں حیات ڈال کر یہ سوال و جواب اُس سے ہوگا ۔ جسمانی رابطہ : اور سوال وجواب فقط رُوحانی نہیں ہے بلکہ جسم کو دخل اُس میں رکھا گیا ہے اور جسم کو دخل یہاں بھی ہے عمل میں،جو آدمی کام کرتا ہے جسم سمیت کرتا ہے جسم سے کرتا ہے تو قبر میں بھی وہ ہے اور قیامت میں جو حشر ہوگا وہ فقط رُوحانی نہیں ہے جسمانی جسم سمیت اور جنت میں جو داخلہ قیامت کے بعد ہوگا وہ جسم سمیت ہوگا ورنہ تو شہداء آج بھی جاتے ہیں جنت میں اور رسول اللہ ۖ نے بتلایا ہے کہ اُن کی یہ شکل بنادی گئی ہے اور اِس طرح سے وہ اُڑتے ہیں فِیْ حَوَاصِلِ طَیْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِی الْجَنَّةِ حَیْثُ شَائَ تْ جہاں وہ چاہیں جنت میں جاتے ہیں اور قَنَادِیْلُ مُعَلَّقَة تَحْتَ الْعَرْشِ یہ اُن کے ٹھکانے ہیں عرش کے نیچے قندیل ہیں اُن میں اُن کی اَرواح رہتی ہیں مرکز وہ ہے، جنت میں داخلہ اَب بھی ہے توقیامت میں پھر کیا ضرورت رہی ؟ اِس لیے قیامت میں تو پھر جسم سمیت ہے داخلہ۔ لافانی تعلق ،مثال سے وضاحت : اور رُوح کا تعلق جسم کے اَجزاء سے لا فانی ہے یہ فنا نہیں ہوتا اگر کوئی ریڈیو اسٹیشن ہو(جیسے) لاہور اور اُس کی طرف سوئی لگادی جائے اور چاہے کروڑوں کی تعداد میں ریڈیو ہوں اور مختلف سمتوں