Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015

اكستان

46 - 65
( ھٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّیْ لِیَبْلُوَنِیْ ئَ اَشْکُرُ اَمْ اَکْفُرُ وَمَنْ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہ وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیْ  غَنِیّ کَرِیْم ) (سُورة النمل :  ٤٠)
''یہ میرے رب کا فضل ہے میری آزمائش کے لیے کہ میں شکر کرتا ہوں  یا  ناشکری اور جو کوئی شکر کرے سو شکرکرے اپنے واسطے اور جو کوئی ناشکری کرے، سو میرا رب بے پرواہے کرم والا۔'' 
 جب ملکہ بلقیس کے ہدایا واپس ہوئے تو وہ اپنے وزراء اور اُمراء سمیت حضرت سلیمان علیہ السلام کے دارُالحکومت بیت المقدس کا رُخ کر چکی تھی اُس نے حضرت سلیمان علی السلام کی خدمت میں   حاضر ہو کر اِعلانِ اِطاعت کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا، اُسے بالکل معلوم نہ تھا کہ اُس کا تخت حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچ چکا ہے جبکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کویہ سب کچھ معلوم تھا اور آپ یہ بھی جانتے تھے کہ ملکہ بلقیس راستے میں ہے اُس کے پہنچنے سے پہلے آپ نے اپنے خدام سے فرمایا  : 
(نَکِّرُوْا لَھَا عَرْشَھَا ) (سُورة النمل :  ٤١)
''رُوپ بدل کر دِکھلادو اِس عورت کے آگے اُس کے تخت کا۔'' 
اُس کی کچھ نشانیاں اور ظاہری علامتیں بدل دو۔  کیوں  ! 
( نَنْظُرْ اَتَھْتَدِیْ اَمْ تَکُوْنُ مِنَ الَّذِیْنَ لاَ یَھْتَدُوْنَ)(سُورة النمل : ٤١ )
''ہم دیکھیں سمجھ پاتی ہے  یا  اُن لوگوں میں ہوتی ہے جن کوسمجھ نہیں۔'' 
ملکہ بلقیس حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں اُن کے دربار میں حاضر ہوئیں آپ نے بادشاہوں کی عادت کے موافق اُسے خوش آمدید کہا اور جب وہ بیٹھ چکی تو
(قِیْلَ اَھٰکَذَا عَرْشُکِ) (سُورة النمل : ٤٢)
''کسی نے کہا کیا ایسا ہی ہے تیرا تخت  ؟  ''  
اُس نے تخت کی جانب بغور دیکھا اور بولی  :  (کَاَنَّہ ھُوَ) ''گویا یہ وہی ہے۔'' 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 7 1
4 علم کا کمال ،قدرت کا کمال : 8 3
5 کسی بھی نبی کی بے اَدبی کفر ہے : 10 3
6 ''تقدیرات'' دائرہ عقل سے باہر ہیں حل نہیں ہو سکتیں بس اِیمان لانا کافی ہے : 11 3
7 تمام اَنبیاء ِ سابقین نے بھی ایسا ہی بتلایا : 12 3
8 اپنی حالت جانچنے کا طریقہ : 13 3
9 عالمِ برزخ، مثال سے وضاحت : 14 3
10 جسمانی رابطہ : 14 3
11 لافانی تعلق ،مثال سے وضاحت : 14 3
12 ''قبر''کا مطلب : 15 3
13 عذابِ قبر سے بچائو : 15 3
14 گمراہی سے بچائو : 15 3
15 وفیات 16 1
16 ''جمہوریت'' اپنے آئینہ میں اور اِسلامی نظامِ حکومت کا مختصر خاکہ 17 1
17 جمہوریت پر ایک نظر : 18 16
18 کوئی بھی مذہب جمہوریت کو پسند نہیں کرتا : 18 16
19 فریب نظر اور طلسم : 19 16
20 وضع قانون : 22 16
21 دستور ِ اَساسی : 24 16
22 مجلس ِآئین ساز کے بجائے عدالت ِعالیہ : 24 16
23 اِسلامی نظامِ حکومت کا مقصد : 25 16
24 تشکیلِ حکومت اور سربراہ ِ مملکت : 25 16
25 نبی کا دیا ہوا نعرہ : 26 16
26 سائنسی اور ترقیاتی اُمور کے لیے سرمایہ کی فراہمی : 26 16
27 کار خانے اور فیکٹریاں : 27 16
28 خسارہ پورا کرنے والا آمدنی کاایک مَد : 27 16
29 سورۂ محمد کی آخری آیت کا مفہوم یہ ہے : 27 16
30 سورۂ بقرہ میں جنگ وقتال کے متعلق ہدایات دینے کے بعد اِرشاد ہے : 28 16
31 خسارہ بڑھانے والا آمدنی کا ایک مَد : 28 16
32 وہ قرض جس کا بار عوام پر نہ پڑے : 28 16
33 اِسلامی قرض کا مادّی اور رُوحانی فائدہ : 29 16
34 قرض کی شرح : 30 16
35 عالمی سیاست اور مسلمان : 31 16
36 اِسلام کیا ہے ؟ 32 1
37 گیارہواں سبق : دین کی خدمت ودعوت 32 36
38 ایک حدیث شریف میں ہے حضور ۖ نے بڑی تاکید کے ساتھ اور قسم کھا کر فرمایا : 37 36
39 ( چار بیماریوں سے حفاظت ) 38 36
40 قصص القرآن للاطفال 39 1
41 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 39 40
42 ( حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکۂ سبا بلقیس کا قصہ ) 39 40
43 حضرت سلیمان علیہ السلام نے اُس کی بات سن لی اور مسکراتے ہوئے دُعا کی : 40 40
44 ''اُسے (مال وزر سلطنت وسطوت اور حسن و جمال) سب کچھ عطا کیا گیا ہے۔'' 41 40
45 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 48 1
46 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 48 45
47 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 49 45
48 ماہِ رجب میں روزے : 50 45
49 ٢٢ رجب کے کونڈے : 50 45
50 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 51 45
51 ٢٧رجب اور شب ِمعراج : 55 45
52 ٢٧ رجب کے منکرات اور رسمیں : 55 45
53 عالم اِسلام کا ایک بڑا اَلمیہ 60 1
54 غیر مسلم آقاؤں کے حکم پر اِسلام کی بیخ کنی 60 53
55 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter