ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
حضرت سلیمان علیہ السلام نے سوچا کہ آپ بلقیس، اُس کے مشیروں اور اُس کے حکماء پر دلیل سے یہ ثابت کردیں کہ اُنہیں جو قوت (مستمرہ) اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے حاصل ہے، وہ اُن کی ظاہری قوت اور جھوٹی طاقت سے بہت زیادہ ہے چنانچہ آپ نے اپنے وزراء سے فرمایا : (یٰاَیُّھَاالْمَلَائُ اَیُّکُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِھَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْن)( النمل : ٣٨) ''اے درباوالو ! تم میں کوئی ہے کہ لے آوے میرے پاس اُس کا تخت اُس سے پہلے کہ وہ آئیں میرے پاس حکم بردار ہو کر۔'' حضرت سلیمان علیہ السلام نے اُس کا تخت اِس لیے منگوایا کیونکہ تخت ہی سلطنت، مملکت اور حکم صادر کرنے کی بنیاد ہوتا ہے۔ ( قَالَ عِفْرِیْت مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْکَ بِہ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِکَ وَاِنِّیْ عَلَیْہِ لَقَوِیّ اَمِیْن) (سُورة النمل : ٣٩) ''بولا ایک دیو جنوں میں سے، میں لائے دیتا ہوں وہ تجھ کو اِس سے پہلے کہ تو اُٹھے اپنی جگہ سے اور میں اِس پر زور آور اوراَمانت دار ہوں۔'' لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام اِس سے بھی زیادہ جلدی تخت ِشاہی منگوانا چاہتے تھے آپ نے ناپسندیدگی سے اِس عفریت سے چہرہ پھیرلیا چنانچہ ایک اور جس کے پاس وسیع علم اور بڑی طاقت تھی کھڑا ہوا، اُس نے عرض کیا : (اَنَا اٰتِیْکَ بِہ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْکَ طَرْفُکَ)(سُورة النمل : ٤٠) ''میں لائے دیتا ہوں تیرے پاس اُس کو پہلے اِس سے کہ لوٹ آئے تیری طرف تیری نظر۔'' اور واقعتا حضرت سلیمان علیہ السلام کے پلک جھپکنے سے قبل بلقیس کا عرش آپ کے سامنے موجود تھا، آپ نے (اُسے دیکھ کر) عاجزی اور خشوع سے عرض کیا۔