ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
یہ اُس کی لاعلمی اور کم فہمی کی دلیل تھی کیونکہ اگر وہ مومنہ ہوتی تو اُسے معلوم ہوتا کہ حق تعالیٰ کی قدرت کی کوئی حد نہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ بلقیس مجلس سے اُٹھ کھڑے ہوئے اُن کی وجہ سے جملہ حاضرین ِمجلس بھی اُٹھ کھڑے ہوئے اور سبھی داخلی محل کے صحن کی طرف متوجہ ہوئے ،وہ چلتے ہوئے وسیع صحن میں پہنچے جو شیشے کابنا ہوا تھا اُس میں چاندی کے ستون نصب تھے حضرت سلیمان علیہ السلام ذرا رُک گئے تاکہ ملکہ بلقیس آپ سے آگے بڑھ جائے، ملکہ بلقیس نے جب فلک بوس محل کے فرش پر قدم رکھنا چاہا تو اُسے حضرت سلیمان علیہ السلام کے وزراء کا اور ستونوں کا عکس نظر آیا۔ اُس نے سمجھا کہ زمین پر پانی ہے اور پانی سے گزر کر آگے جانا ہے چنانچہ ملکہ بلقیس نے اپنی شلوار کو اُونچا کیا تاکہ شلوار گیلی نہ ہو۔ حضرت سلیمان علیہ السلام مسکرائے اور اُسے فرمایا : ( اِنَّہ صَرْح مُّمَرَّد مِّنْ قَوَارِیْرَ) (سُورة النمل : ٤٤) ''یہ تو ایک محل ہے جڑے ہوئے ہیں اِس میں شیشے (یعنی شفاف شیشے کا بنا ہوا ہے) اِس کے نیچے پانی بہتا ہے۔'' تب ملکہ بلقیس اپنی جہالت سے شرمندہ ہوئی اُس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے علم کے آگے سر خم کردیا اور وہ اُس قوت کے سامنے جھک گئی جو حق تعالیٰ کی طرف سے حضرت سلیمان علیہ السلام کو حاصل تھی۔ ( قَالَتْ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْمَانَ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ) (سُورة النمل : ٤٤) ''بولی : اے رب ! میں نے برا کیا ہے اپنی جان کا اور میں سلیمان کے ساتھ حکم بردار ہوئی اللہ کے آگے جو سارے جہان کا رب ہے۔'' اِس طرح ملکہ سبا بلقیس نے اِسلام قبول کیا اوراللہ پر اِیمان لے آئی اور اپنے قبیلوں سمیت سورج پرستی سے باز آگئی اور اپنی مملکت کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکومت میں شامل کردیا ض ض ض