Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015

اكستان

44 - 65
''میں بھیجتی ہوں اُن کی طرف کچھ تحفہ پھر دیکھتی ہوں کیا جواب لے کر آتے ہیں بھیجے ہوئے۔'' 
مشاورین نے بلقیس کی تدبیر کی موافقت کی چنانچہ اُنہوں نے مال اور نفیس جواہرات کا ایک بہت بڑا تحفہ تیار کیا اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف بھیجا۔ 
پیارے بچو  !  آپ کے خیال میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی ذات پر اِس تحفہ نے کیا اَثر ڈالا ہوگا  ؟  یقینا اگر حضرت سلیمان علیہ السلام دُنیا کے بادشاہوں کی طرح ایک بادشاہ ہوتے تو طبعی طور پر آپ دولت و سلطنت کو محبوب رکھتے اور اِس تحفے سے خوش ہوتے لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام دُوسری قسم کے بادشاہ تھے آپ بشری مادّیات سے فوق تر اور اعلیٰ جواہرات اور سونے چاندی کی ہوس سے   بالا تر تھے، آپ تو نوعِ رسالت سے متعلق تھے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ کو رسالت و نبوت عطا فرمائی تھی جب تحائف لانے والے اپنے تحائف سے خوش ہوتے ہوئے بیت المقدس میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچے تو آپ نے اُن سے فرمایا  : 
( اَتُمِدُّوْنَنِ بِمَالٍ فَمَآ اٰتٰنِیَ اللّٰہُ خَیْر مِّمَّا اٰتٰکُمْ بَلْ اَنْتُمْ بِھَدِیَّتِکُمْ تَفْرَحُوْنَ)   ١  
''کیا تم میری اِعانت کرتے ہو مال سے، سو اللہ نے جو مجھ کو دیا ہے بہتر ہے اُس سے جو تم کو دیا ہے بلکہ تم ہی اپنے تحفہ سے خوش رہو۔'' 
آپ نے ہدیہ لُٹا دیا اور اُنہیں زَجرو تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا  : 
( اِرْجِعْ اِلَیْھِمْ فَلَنَاْتِیَنَّھُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَھُمْ بِھَا وَلَنُخْرِجَنَّھُمْ مِّنْھَا اَذِلَّةً وَّھُمْ صَاغِرُوْنَ) (سُورة النمل :  ٣٧)
''لوٹ جاؤ اُن کے پاس، اب ہم پہنچتے ہیں اُن پر ایسے لشکر وں کے ساتھ جن کا مقابلہ نہ ہوسکے اُن سے ،اور نکال دیں گے اُن کو وہاں سے بے عزت کر کے اور وہ خوار ہوں گے۔ '' 
  ١   سُورة النمل :  ٣٦

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 7 1
4 علم کا کمال ،قدرت کا کمال : 8 3
5 کسی بھی نبی کی بے اَدبی کفر ہے : 10 3
6 ''تقدیرات'' دائرہ عقل سے باہر ہیں حل نہیں ہو سکتیں بس اِیمان لانا کافی ہے : 11 3
7 تمام اَنبیاء ِ سابقین نے بھی ایسا ہی بتلایا : 12 3
8 اپنی حالت جانچنے کا طریقہ : 13 3
9 عالمِ برزخ، مثال سے وضاحت : 14 3
10 جسمانی رابطہ : 14 3
11 لافانی تعلق ،مثال سے وضاحت : 14 3
12 ''قبر''کا مطلب : 15 3
13 عذابِ قبر سے بچائو : 15 3
14 گمراہی سے بچائو : 15 3
15 وفیات 16 1
16 ''جمہوریت'' اپنے آئینہ میں اور اِسلامی نظامِ حکومت کا مختصر خاکہ 17 1
17 جمہوریت پر ایک نظر : 18 16
18 کوئی بھی مذہب جمہوریت کو پسند نہیں کرتا : 18 16
19 فریب نظر اور طلسم : 19 16
20 وضع قانون : 22 16
21 دستور ِ اَساسی : 24 16
22 مجلس ِآئین ساز کے بجائے عدالت ِعالیہ : 24 16
23 اِسلامی نظامِ حکومت کا مقصد : 25 16
24 تشکیلِ حکومت اور سربراہ ِ مملکت : 25 16
25 نبی کا دیا ہوا نعرہ : 26 16
26 سائنسی اور ترقیاتی اُمور کے لیے سرمایہ کی فراہمی : 26 16
27 کار خانے اور فیکٹریاں : 27 16
28 خسارہ پورا کرنے والا آمدنی کاایک مَد : 27 16
29 سورۂ محمد کی آخری آیت کا مفہوم یہ ہے : 27 16
30 سورۂ بقرہ میں جنگ وقتال کے متعلق ہدایات دینے کے بعد اِرشاد ہے : 28 16
31 خسارہ بڑھانے والا آمدنی کا ایک مَد : 28 16
32 وہ قرض جس کا بار عوام پر نہ پڑے : 28 16
33 اِسلامی قرض کا مادّی اور رُوحانی فائدہ : 29 16
34 قرض کی شرح : 30 16
35 عالمی سیاست اور مسلمان : 31 16
36 اِسلام کیا ہے ؟ 32 1
37 گیارہواں سبق : دین کی خدمت ودعوت 32 36
38 ایک حدیث شریف میں ہے حضور ۖ نے بڑی تاکید کے ساتھ اور قسم کھا کر فرمایا : 37 36
39 ( چار بیماریوں سے حفاظت ) 38 36
40 قصص القرآن للاطفال 39 1
41 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 39 40
42 ( حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکۂ سبا بلقیس کا قصہ ) 39 40
43 حضرت سلیمان علیہ السلام نے اُس کی بات سن لی اور مسکراتے ہوئے دُعا کی : 40 40
44 ''اُسے (مال وزر سلطنت وسطوت اور حسن و جمال) سب کچھ عطا کیا گیا ہے۔'' 41 40
45 ماہِ رجب کے فضائل واَحکام 48 1
46 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 48 45
47 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 49 45
48 ماہِ رجب میں روزے : 50 45
49 ٢٢ رجب کے کونڈے : 50 45
50 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 51 45
51 ٢٧رجب اور شب ِمعراج : 55 45
52 ٢٧ رجب کے منکرات اور رسمیں : 55 45
53 عالم اِسلام کا ایک بڑا اَلمیہ 60 1
54 غیر مسلم آقاؤں کے حکم پر اِسلام کی بیخ کنی 60 53
55 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter