ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2015 |
اكستان |
|
والے کی جائیداد ضبط کر لی جائے ایسا تصرف ہے جس کا تختہ مشق ایک دو نہیں بلکہ لاتعداد اور بے شمار اِنسان ہوتے ہیں ،کون نہیں جانتا کہ کسی آرڈیننس کا جاری کردینا ایسا تصرف ہے جو پورے ملک کے تمام باشندوں کو متاثر کرتا ہے۔ قانون وضع کرنے کا اِختیار کس کو ہے : اِسلام جس طرح ملوکیت اور شہنشاہیت کو اِنسانی بھائی چارے اور اِنسانی مساوات کے خلاف سمجھتا ہے وہ اَفراد ِ اِنسان کی کسی جماعت یا کسی کمیٹی کو بھی وضع دستور ِ اَساسی کا اِختیار دینا مساوات ِ اِنسانی کے خلاف سمجھتا ہے، اُن کا علم محدود، مستقبل کی اُن کو خبر نہیں، حال پر بھی اُن کو پورا اِختیار نہیں، وہ اِنسانی طبقات کے مختلف جذبات سے نا واقف، فطری رُجحانات جو ایک ہی نوع کے مختلف حلقوں میں ہوتے ہیں اُن سے بھی وہ پوری طرح باخبر نہیں، وہ اپنے جیسے اِنسانوں کے لیے قانون بنائیں اور اُن کی گردنیں دستوری دفعات کے شکنجے میں کسیں، مساواتِ اِنسانی کا نازک نظریہ اِس کو برداشت نہیں کرتا اِسی لیے وہ وضع قانون کااِختیار صرف اُس کو دیتا ہے جو حقیقی مالک ہے اور چونکہ وہ خالق ہے لہٰذا وہ اِن تمام جذبات و رُجحانات سے واقف ہے جو اِنسانوں کے مختلف طبقات اور نوعِ اِنسانی کی مختلف صنفوں میں ہوتے ہیں اور چونکہ وہ خالق و مالک ہے اُس کو حق ہے کہ اپنی مخلوق کے بارے میں جو چاہے فیصلہ کرے اور جو چاہے اُن کے لیے دستور بنائے۔ اِنسان کا اِنسان کے لیے قانون بنانا سراسر بے محل اور ایک طرح کا جبر و قہر ہے اِس لیے قرآنِ حکیم اُن سب کو ظالم و فاسق یا کافر قرار دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے مرتب کردہ دستورِ اَساسی کے خلاف کوئی دستور بنائیں یاایسے دستور کو تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ خدا وندی کے خلاف کوئی فیصلہ صادر کردیں۔ (سورۂ مائدہ آیت ٤٤ تا ٤٧)اِس نظریہ اور فکر کے بموجب جب اِنسان کو قانون سازی کا حق نہیں ہے تو ظاہر ہے کہ اُس کے دائرہ ٔ اِقتدار میں نہ دستورساز اِسمبلی ہوگی نہ آئین ساز کونسل ،نہ اُن کے اِنتخابات ہوں گے اور نہ وہ بے پناہ مصارف ہوں گے جوپارلیمنٹ، کونسل اُن کے عہدیداروں، وزراء اور منسٹروں پر ہوتے ہیں یا اُن کے اِنتخابات کے سلسلہ میں برداشت کیے جاتے ہیں۔