ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
ثابت کریں کہ مصحف ِاَمیری ہی رسمِ عثمانی کے مطابق ہے اور پاکستانی مصاحف کا عمومی رسم رسمِ عثمانی کے مخالف ہے اور یہ کہ پاکستانی مصاحف کے رسم کا اِمام اَبو عمرودانی کے منہج سے کوئی تعلق نہیں۔ فضیلة الشیخ محمد عبداللہ زین العابدین حفظہ اللہ کی گراں قدر نصیحت : شیخ محمد عبداللہ زین العابدین حفظہ اللہ موریتانی عالم ہیں، علمِ رسم کے معروف سکالرز ہیں اور مصحف ِمدینہ نبویہ مجمع الملک فہد کی اُس علمی کمیٹی کے معزز رُکن ہیں جو مصحف ِ مدینہ کی نگرانی کے لیے قائم کی گئی ہے (ملاحظہ ہو : علمی رپورٹ ملحقہ مصحف ِمدینہ نبویہ) قرآن سیمینار میں جب پاکستان سے آئے ہوئے معزز مہمان نے پاکستانی مصاحف کے رسم پر تنقید کی اور اُس کے متبادل مصحف اَمیری والے رسم کو پاکستان میں شائع کرانے کا اِشارہ کیا تو شیخ محمد عبداللہ حفظہ اللہ کھڑے ہوگئے اور نصیحت بھرے لہجے میں اِرشاد فرمایا کہ پاکستانی اور ہندوستانی مصاحف رسمِ عثمانی کے مطابق ہیں اور اُن کا ایک علمی تشخص ہے لہٰذا اُن کے رسم کو نہ چھیڑا جائے ۔ ١ میں بھی شیخ موصوف کی تائید کرتے ہوئے بصد اَدب اور بصدعجز درخواست کرتا ہوں کہ جب پاکستانی مصاحف اِمام دانی کے منہج پر رسمِ عثمانی کے مطابق ہیں تو اللہ کے واسطے اُسے غلط نہ کہیں اور معدودے چند اَفراد کے کہنے پر کسی دُوسرے رسم کو مثالی اور معیاری مصحف کے نام پر متعارف کرانے سے باز رہیں، چونکہ اِس تبدیلی کے بعد عوام و خواص کی طرف سے اُٹھنے والے سوالات، اِختلافات اور ١ واضح رہے کہ شیخ موصوف نے مصحف ِمدینہ نبویہ پر دستخط کیے ہوئے ہیں جو اِمام اَبو داود کے منہج ِرسم کے مطابق ہے، اِس کے باوجود شیخ نے اپنی علمی وسعت کی بناء پر اِرشاد فرمایا کہ پاکستانی مصاحف کا رسم بھی رسمِ عثمانی ہے اور اِمام دانی سے منقول رسمِ عثمانی کے مطابق ہے۔ نیز شیخ موصوف نے اپنی علمی بصیرت اور دُور رَس نگاہ کی بناء پر بھانپ لیا کہ اِس کے رسم کو چھیڑنا مختلف خطرات کو دستک دینے کے مترادف ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اِن سکالرز اور اِنتظامی اِداروں کو بھی صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطافرمائے، آمین ۔