ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
شکار ہوگئے کہ عرب ممالک میں رائج و متداول مصحف ِاَمیری اور مصحفِ مدینہ ہی رسمِ عثمانی کے مطابق ہے اور پاکستانی مصاحف رسمِ عثمانی کے مطابق نہیں۔ محترم ڈاکٹر مولانا محمد شفاعت ربانی مدظلہ العالی نے میری ناقص معلومات کے مطابق پہلی دفعہ یہ علمی دستاویز مرتب کی ہے اِن کے مقالے کے صفحہ نمبر١٢١٨ پر اِسی حقیقت کی طرف یوں اِشارہ کیا گیا ہے : ''ماضی میں ہندو پاک کے مصاحف کا مراجعہ اور نگرانی مختلف کمیٹیوں نے توکی لیکن اِس کے علمی منہج پر کوئی دَستاویز مرتب نہ کی جاسکی لہٰذا میں اَکابر علماء ِرسم کی تصنیفات کی روشنی میں اُس کے علمی منہج پر پہلی دفعہ روشنی ڈالنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔'' (ندوة طباعة القرآن الکریم ٣/١٢١٨) نیز فضیلة الشیخ ڈاکٹر سیّد فرغل اَحمد نے بھی اِسی کے قریب قریب اِشارہ فرمایاکہ : ''پاکستانی مصاحف میں رسمِ عثمانی کے دلائل پر اِس لیے روشنی ڈالنا چاہتاہوں کہ اِس بارے میں لوگوں کے (غیر علمی) پروپیگنڈے کا اِزالہ ہوسکے۔'' ( ندوة طباعة القرآن الکریم ٣/١١٠١ ) اَلغرض یوں پاکستانی مصاحف کے رسمِ عثمانی کا علمی منہج سامنے آجانے کے بعد جہاں عرب سکالرز نے اِس علمی منہج کو سراہا اور اِعتراف کیا کہ اِس علمی منہج کو پڑھنے سننے کے بعد پاکستانی مصاحف کے رسم کے خلاف اُٹھنے والی اَفواہیں دم توڑ گئیں، یونہی ہم اپنے معزز مہمان پاکستانی سکالرز سے بھی اُمید رکھتے ہیں کہ پاکستانی مصاحف کے رسمِ عثمانی پر علمی دستاویزات سامنے آ جانے کے بعدپاکستانی مصاحف کی بابت وہ اپنے سابقہ موقف پر نظر ثانی فرمائیں گے اور اِس کو اپنی اَنا کا مسئلہ ہر گز نہیں بنائیں گے، ہاں پھر بھی اگر اُنہیں اپنے سابقہ موقف پر اِصرار ہے تو ہم بصد اَدب اُن سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ بھی علمی بنیادوں پر ایک ایسی دستاویز مرتب فرمائیں جس میں وہ اپنے اِس موقف کو