ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ ! زمین و آسمان کا قیام بھی اللہ تعالیٰ کے عجائبات میں ہوتا ہے وہی اِن کا خالق بھی ہے اور مالک بھی،اِن میں بسنے والی ہر مخلوق بھی اُس کی مشیت کے تابع ہے،اِن تمام مخلوقات میں اللہ تعالیٰ نے اِنسانوں میں ایک خاص جماعت پیدا فرمائی یہ اَنبیاء علیہم السلام کی جماعت ہے جو تمام مخلوقات میں سب سے بزرگ تر ہستیاں اِعتقاد کی جاتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے اِن کو دُنیا کی قیادت کے لیے بھیجا تاکہ اِن کی زیرِ قیادت اِنسان دُنیوی ترقی کے ساتھ ساتھ اُخروی کامیابیاں بھی حاصل کرے اور اُن کی پیروی کے صدقہ میں اَشرف المخلوقات ہونے کا اپنے کو اہل بنا لے۔قرآنِ پاک میں ہے ( اِِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُوْلٰئِکَ ہُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ ) ( سُورة البینة : ٧ ) ''بیشک وہ لوگ جو (تمام نبیوں اور کتابوں پر)اِیمان لائے اور کیے اچھے کام ،وہ لوگ ہیں سب خلق سے بہتر۔'' اِس کے برخلاف جن لوگوں نے سرکشی کا راستہ اِختیار کرتے ہوئے اللہ اور رسول کے طریقہ سے بغاوت کی،دُنیا میں فتنہ و فساد اور دہشت گردی کے بازار گرم کیے رکھے وہ اَشرف المخلوقات کے شرف سے محروم ہو کر سب سے بدتر مخلوق میں شامل ہوگئے۔باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے :