ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
شکوک و شبہات کا اِزالہ اُن کے بس میں نہیں ہوگا جس کی ایک جھلک یوں دیکھی جا سکتی ہے کہ مثالی مصحف کے نام پر کسی دُوسرے رسم کی اِشاعت کا اِنکشاف ہوتے ہی خود قرآن بورڈ کے ممبران میں اِختلاف ہوگیا، ناشرانِ قرآن میں بے چینی پھیل گئی اور علمی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا اور عوام میں شکوک و شبہات پھیلنے لگے اور یہ دائرہ دِن بدن وسیع ہو رہا ہے۔ نیز بر صغیر کے اِن مصاحف پر تمام مکاتب ِ فکر کے علماء اور سکالرز صدیوں سے متفق چلے آرہے ہیں۔ لہٰذا بلاوجہ اور بلا ضرورت پاکستان میں اِس رائج رسم الخط کو غلط کہنا اور کسی دُوسرے متبادل رسم کو شائع کرانا فتنوں کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے جس کو بند کرنا پھر کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔ میرے بس میں ہوتا تو میں اپنے آنسوؤں کے ساتھ یہ جملہ لکھ کراُن چند حضرات کی خدمت میں دست بستہ ہو کر پیش کرتا کہ : ''ایک قرآن ہی رہ گیا ہے جس پر سب لوگ متفق ہیں، کم اَز کم اِس کو تو اِختلافی اور متنازع نہ بنائیں، اُمت اِسلامیہ پر آپ کا بڑا اِحسان ہوگا۔'' مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ (اِدارہ)