ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
جناب اَثر جونپوری مگر تنقید آقا پر گوارہ کر نہیں سکتا شہ جن و بشر پر شر ، گوارہ کر نہیں سکتا کہ جملہ ذاتِ عالی پر گوارہ کر نہیں سکتا گو اپنی ذات پر تو ہر ستم سہ جائے گا مسلم مگر تنقید آقا پر گوارہ کر نہیں سکتا چبھے سرکار کے پیروں میں گر کانٹا بھی تو مومن سلامت رکھے اپنا سر ، گوارہ کر نہیں سکتا دِل نقادِ آقا کی شقاوت ، قابلِ ماتم کہ ایسی بات تو پتھر ، گوارہ کر نہیں سکتا رہے گو زیرِ خنجر سر میرا ، تسلیم ہے لیکن عقیدت پر چلے نشتر ، گوارہ کر نہیں سکتا نشانہ رطب و یابس کا بنائے شاہِ بطحا کو وہی جو خود پہ خشک و تر ، گوارہ کر نہیں سکتا خود اپنی موت کو رُوباہِ بزدِل نے پکارا ہے کہ یہ للکار شیرِ نر ، گوارہ کر نہیں سکتا میں اپنی جان لُٹا سکتا ہوں ناموسِ رسالت پر مگر گستاخیٔ سرور ، گوارہ کر نہیں سکتا اِمام الانبیاء کی شانِ اَقدس میں یہ بے باکی صحافت اِس قدر خود سر ، گوارہ کر نہیں سکتا اَثر میں جسمِ خاکی کو تو کر سکتا ہوں زیرِ خاک مگر گردِ رُخِ اَنور ، گوارہ کر نہیں سکتا