ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
ایک اور روایت میں ہے : '' حضور ۖ سے پوچھا گیا کہ وہ کون سی صفت ہے جو اِنسان کو جنت میں لے جاتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : اللہ کا خوف اوراچھے اَخلاق۔'' ایک اورروایت میں آیا ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : ''اچھے اَخلاق والے مومن کو دِنوں کے روزوں او راتوں کے قیام (یعنی نفل روزوں ) کاثواب ملتاہے۔'' مطلب یہ ہے کہ جس اللہ کے بندے کو اِیمان نصیب ہو اوروہ اللہ کے مقرر کیے ہوئے فرض اَدا کرتا ہو اور زیادہ نفل روزے نہ رکھتا ہو اور نہ رات کو بہت زیادہ نفل نمازیں پڑھتا ہو مگر اُس کے اَخلاق اچھے ہوں تو اللہ تعالیٰ اُس کو عمدہ اَخلاق کی وجہ سے ہی اُن لوگوں کے برابر ثواب دے گا جو صَائِمُ النَّھَارِ وَقَائِمُ اللَّیْلِ(یعنی دِنوں کو روزے رکھنے والے اور راتوں کو نفل نمازیں پڑھنے والے ہوں) برے اَخلاق کی نحوست : جس طرح حضور ۖ نے اچھے اَخلاق کی یہ فضیلتیں بیان فرمائیں ہیں اِسی طرح برے اَخلاق کی نحوست سے بھی آپ نے ہم کو خبر دار کیا ہے۔ ایک حدیث میں ہے حضور ۖ نے فرمایا : ''بُرے اَخلاق والا آدمی جنت میں نہ جاسکے گا۔'' ایک اور روایت میں ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا : ''کوئی گناہ اللہ کے نزدیک بُرے اَخلاق سے بد تر نہیں۔'' چند اہم اور ضروری اَخلاق کا بیان : یوں تو قرآن و حدیث میں تمام اچھے اَخلاق اورعمدہ رُوحانی صفات کی تعلیم دی گئی ہے اور سب بُرے اَخلاق اور بُری عادات سے بچنے کی تاکید فرمائی گئی ہے لیکن یہاں ہم اِسلام کی صرف ضروری اوربنیادی درجہ کی چند اَخلاقی ہدایتوں کا ذکر کرتے ہیں جن کے بغیر کوئی شخص سچا مومن اور مسلم نہیں ہوسکتا۔