ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
مارو پھر اگر وہ تمہاری اِطاعت کرنا شروع کردیں تو اُن پر بہانہ مت ڈھونڈو، بلاشبہ اللہ بڑی رفعت اور عظمت والے ہیں۔ اور اگر تم اُوپر والوں کو اِن دونوں میاں بیوی میں کشاکش کا اَندیشہ ہو تو تم ایک آدمی جو تصفیہ کی لیاقت رکھتا ہو، مرد کے خاندان سے اور ایک آدمی جو تصفیہ کرنے کی لیاقت رکھتا ہو عورت کے خاندان سے بھیجو، اگر اِن دونوں آدمیوں کو اِصلاح منظور ہوگی تو اللہ تعالیٰ اِن میاں بیوی میں اِتفاق فرما دیں گے، بلا شبہ اللہ تعالیٰ بڑے علم اور بڑے خبروالے ہیں۔'' مصالحتی چارٹ : یہ دونوں آیاتِ شریفہ میاں بیوی کے درمیان بد اِعتمادی کی فضا میں معاملہ کے دائمی حل کے لیے بہترین ''مصالحتی چارٹ'' کی حیثیت رکھتی ہیں، اِن میں چار طریقوںکو بتدریج عمل میں لانے کا حکم دیا گیا ہے : (١) اَوّل یہ کہ اِبتدائی مرحلہ میں زبانی فہمائش اور نصیحت سے کام لیا جائے اور ناچاقی اور بداِعتمادی کے مفاسد اور مِل جل کر رہنے کے فوائد سامنے رکھے جائیں۔ (٢) اگر زبانی نصیحتیں اَثر اَنداز نہ ہوں تو بطورِ سزا بیوی کو بستر پر اَکیلا چھوڑ دیا جائے، شریف عورت کے لیے یہ بات بڑی شاق ہوتی ہے کہ مرد گھر میں رہتے ہوئے اُس سے الگ سوئے، اِس سزا سے اُسے تنبہ ہوگا اور وہ اپنی نافرمانی سے باز آجائے گی۔ (٣) اگر اِس تدبیر کا بھی کوئی اَثر رُونما نہ ہو اور عورت کی طرف سے بددماغی برابر ظاہر ہوتی رہے تو اِعتدال کے ساتھ اور شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے تنبیہ کے لیے عورت کو مارنے کی بھی اِجازت ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ یہ مارایسی نہ ہونی چاہیے جس سے زخم وغیرہ ہوجائے اِسی طرح چہرہ پر مطلقاً نہ مارا جائے یہ ترکیب بھی عورت کو تابع دار بنانے میں بہت مؤثر ہوتی ہے لیکن یہ ایسی تدبیر ہے جسے شریف لوگ اِختیار نہیں کرتے، بعض اَحادیث میں بھی اِس طرف اِشارہ کیا گیا ہے۔ ( معارف القرآن٢ ٤٠٠)