ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
کے رسم میں باہمی فرق اور ہرایک کی دلیل بیان کی گئی ہے۔ نیزباہمی موازنے میں واضح کیا ہے کہ کل ١٧٤٦ کلمات رسم کا فرق ہے جن میں ٩٨فیصد میں مصحف ِتاج میں اِمام دانی کے منہج کو اِختیار کیا گیا ہے اورمصحف ِمدینہ میں اِمام اَبو داود کا منہج اِختیار کیا گیا ہے۔ سفارشات : اِسی مقالے کے آخر میں محترم ڈاکٹر محمد شفاعت مدظلہم نے جو سفارشات پیش کی ہیں اُن کا خلاصہ یہ ہے : ٭ میں پاکستان کی وزارتِ مذہبی اُمور سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پاکستان میں چھپنے والے تمام مصاحف میں اپنے رسمِ عثمانی کی حفاظت اور پابندی کرے اور اُن میں اَغلاط کی درستگی کے لیے پروف ریڈنگ کامضبوط اور مربوط نظام اپنائے تاکہ رسمِ عثمانی کی پابندی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ٭ تاج کمپنی کی اِنتظامیہ سے گزارش ہے کہ وہ ایک علمی کمیٹی تشکیل دے جس کی نگرانی میں اُن چند اَغلاط کی درستگی کرائی جائے جن کی نشاندہی اِس مقالے کے آخر میں کی گئی ہے۔ ١ (ندوة طباعة القرآن الکریم ٣ /١٢٩٤ -١٢٩٦) ١ یہی وہ آٹھ دس کتابت کی غلطیاں ہیں جن کی بناء پر بعض حضرات نے پاکستانی مصاحف کے پورے رسم کوہی غلط قرار دے دیا، اُن کی یہ نرالی منطق سمجھ سے بالا ترہے، بڑی سادہ سی بات ہے کہ کسی ایک نسخے میں اِن اَغلاط کودرست کرا دیا جائے اور تمام ناشرانِ قرآنِ کریم کواُس نسخے کا پابندکردیا جائے تاکہ وہ اپنے کتابت شدہ قرآنی نسخوں میں اِس کی درستگی کریں اورپھر چھاپیں، اِس کی سادہ سی مثال مجمع ملک فہد سے شائع ہونے والا مصحف ِتاج ہے جس میں اِن اَغلاط کو آج سے ٢٥ سال قبل درست کردیا گیا تھا، تب نہ تو اِن غلطیوں کی بناء پرسارے رسم کوغلط گردانا گیا اور نہ ہی کسی متبادل معیاری ومثالی مصحف کی ضرورت محسوس کی گئی۔