ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
وَاُلٰئِکَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ) (سُورة البقرة : ١٧٧ ) ''اور جو لوگ سختی اور تکلیف اور جنگ کے وقت ثابت قدم رہنے والے ہیں ،وہی ہیں جو سچے ہیں اور متقی ہیں۔'' ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''صبر کی توفیق سے بہتر کوئی نعمت نہیں۔'' ایک دُوسری حدیث میں ہے : ''صبر آدھا اِیمان ہے۔'' اور اِس کے بر خلاف بے صبری اور بزدلی اِسلام کی نگاہ میں بد ترین عیب ہے جس سے حضور ۖ اپنی دُعاؤں میں بکثرت پناہ مانگتے تھے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو بھی صبر وہمت عطا فرمائے اور بے صبری اور بے ہمتی سے اپنی پناہ میں رکھے۔ اِخلاص اور تصحیح ِ نیت : ''اِخلاص'' تمام اِسلامی اَخلاق کی بلکہ کہنا چاہیے کہ پورے اِسلام کی رُوح اور جان ہے، اِخلاص کا مطلب یہ ہے کہ ہم جو کام بھی کریں وہ محض اللہ کے واسطے اور اُس کی رضا کی نیت سے کریں اوراِس کے سوا ہماری کوئی اور غرض نہ ہو۔ اِسلام کی جڑ توحید ہے اور توحید کی تکمیل اِخلاص ہی سے ہوتی ہے یعنی کامِل توحید یہی ہے کہ ہمارا ہر کام اللہ کے واسطے ہو اور صرف اللہ کی رضا اور اُس کا ثواب ہی ہمارا مطمحِ نظر ہو۔ حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : ''جس نے اللہ کے لیے محبت کی اور اللہ کے لیے دُشمنی کی اور اللہ کے لیے دیا اور اللہ کے لیے منع کیا اُس نے اپنا اِیمان کامِل کرلیا۔'' مطلب یہ ہے کہ جس نے اپنے تعلقات اور معاملات کو اپنی ذاتی خواہش اور دُوسری اَغراض کی بجائے صرف رضائے اِلٰہی کے ماتحت کردیا، وہی اللہ کے نزدیک کامِل مومن ہے۔ ایک دُوسری