ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
اِسلامی معاشرت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری،اِنڈیا ) میاں بیوی میںناچاقی ہو تو کیا کریں ؟ شریعت میں زوجین کے مابین تعلقات کے اُستواری اور اُن کے درمیان محبت واُلفت کا دوام نہایت مہتم بالشان اَمر ہے اِس لیے اِنسان کی فطری طبیعت کے اِعتبار سے جہاں ایک طرف مستقل طور پر مردوں کو حسن ِمعاشرت کی تعلیم اور عورتوں کو حسن ِاِطاعت کی تاکید کی گئی، وہیں عورتوں کی طرف سے نافرمانی کے اِظہار کے وقت مردوں کو حکم دیا گیا کہ وہ ایک دم سے اِنتہائی فیصلہ نہ کر بیٹھیں بلکہ مرحلہ وار معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کریں، اِس بارے میں قرآنِ کریم کی درج ذیل آیات واضح رہنمائی کرتی ہے : ( اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَھُمْ عَلَی بَعْضٍ وَبِمَا اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِھِمْ فَالصّٰلِحَاتُ قٰنِتٰت حٰفِظٰت لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ. وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْ زَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلاَ تَبْغُوْا عَلَیْھِنَّ سَبِیْلاً۔ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیْرًا۔ وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہ وَحَکَمًا مِّنْ اَہْلِھَا، اِنْ یُّرِیْدَا اِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًا ) ( سُورة النساء : ٣٤) ''مرد حاکم ہیں عورتوں پر، اِس سبب سے کہ اللہ تعالیٰ نے بعضوں کو بعضوں پر فضلیت دی ہے اور اِس سبب سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں سو جو عورتیں نیک ہیں اِطاعت کرتی ہیں مرد کی عدم موجودگی میں بحفاظتِ اِلٰہی نگہداشت کرتی ہیں۔ اور جو عورتیں ایسی ہوں کہ تم کو اُن کی بددماغی کا اِحتمال ہو تو اُن کو زبانی نصیحت کرو اور اُن کو اُن کے لیٹنے کی جگہوں میں تنہا چھوڑدو اور اُن کو