ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
رحمت کے سائے میں لیے جائیں گے) آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا : یہ وہ بندے ہیں جن کا حال یہ ہوگا کہ جب اُن کا حق اُن کودیا جائے گا توقبول کرلیں اور جب کوئی اُن سے اپنا حق مانگے تووہ (بغیر لیت ولعل کے) اُس کاحق اَدا کریں اور دُوسرے لوگوں کے لیے بالکل اِسی طرح فیصلہ کریں جس طرح خود اپنے لیے کریں (یعنی اپنے اور غیرکے معاملہ میں کوئی فرق نہ کریں)۔ '' اَفسوس ! ہم مسلمانوں نے اِسلام کی اِن پاکیزہ تعلیمات کو بالکل بھلادیا ہے، اگر آج مسلمانوں میں یہ صفات پیدا ہوجائیں کہ وہ بات کے سچے، عہد کے پکے اور اَمانت دار اور ہر ایک کے ساتھ عدل واِنصاف کرنے والے ہوجائیں تو دُنیا کی عزتیں بھی اُن کے قدم چومیں اورجنت میں بھی اُن کوبہت بڑے درجے ملیں۔ رحم کھانا اور قصوروار کو معاف کرنا : کسی کو مصیبت کی حالت میں اور دُکھ درد میں مبتلا دیکھ کر اُس پررحم کھانا اور اُس کے ساتھ ہمدردی کرنا اور کسی خطاکار کی خطا معاف کرنا بھی اُن اَخلاق میں سے ہے جن کی اِسلام میں بڑی اہمیت اور بڑی فضلیت ہے ،ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''تم اللہ کے بندوں پررحم کھاؤ تم پررحمت کی جائے گی تم لوگوں کے قصور معاف کرو تمہارے قصور معاف کیے جائیں گے۔ '' ایک اور حدیث میں ہے حضور ۖ نے فرمایا : ''جو رحم نہیں کرتا اُس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔'' ایک دُوسری روایت میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : '' جو کوئی کسی کا قصور معاف نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ بھی اُس کا قصور معاف نہیں کرے گا۔'' ایک اور حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا :